لاہور (صابر شاہ) 1947 سے پاکستان میں چینی، چاول اور سونے کی قیمتوں میں اضافے کی تاریخ کے مطابق آزادی کے بعد سے16,567 تک اضافے کے بعد چینی قیمتوں میں سالانہ اوسطاً 226.945 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ پاکستان بننے کے بعد سے سونے کی فی تولہ قیمت میں 215,338 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ، لہٰذا گزشتہ 73سالوں کے دوران سالانہ اوسطاً 2950 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ چاول کی فی کلو قیمت میں تقسیم کے بعد سے24,400 فیصد تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس سے اس شے کے نرخوں میں سالانہ اوسطاً 335 فیصد اضافہ ہوتا ہے۔ جنگ گروپ اور جیو ٹیلی وژن نیٹ ورک کی تحقیق کے مطابق 1947 میں یا آزادی کے وقت پاکستان میں صرف دو شوگر ملیں تھیں جن میں سے ایک پنجاب میں اور دوسری شمال مغربی سرحدی صوبے میں تھی۔ اس وقت گنے کی کاشت کے رقبے کا تخمینہ2 لاکھ ہیکٹر تھا۔ آج 2020 میں پاکستان میں زیادہ سے زیادہ دس لاکھ ہیکٹر رقبے پر گنے کی کاشت ہوتی ہے۔ اس علاقے میں پنجاب کا حصہ 62 فیصد ہے ، جبکہ گنے کی کاشت کے تحت سندھ اور خیبر پختونخواہ کا رقبہ بالترتیب 26 فیصد اور 16 فیصد ہے۔ پاکستان میں چینی کی ماہانہ کھپت تقریباً433 ملین کلوگرام ہے۔ پاکستانی خوردہ مارکیٹ میں چینی کی قیمت 100 روپے فی کلو گرام کو عبور کرچکی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ 1947 کے بعد سے اس اہم روز مرہ استعمال والی باورچی خانے کی اشیاء میں 1947 سے 16567 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب اس کی قیمت 60 پیسے فی کلوگرام تھی۔ تحقیق کے مطابق فی تولہ سونا یا 11.66 گرام کی قیمت 1947 میں 57 روپے تھی۔ اور اب اگست 2020 میں سونے کی فی تولہ قیمت 122,800 ہے جس میں 215,338 فیصد اضافے کا اشارہ ہے۔