کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ نواز شریف اگر کسی ڈیل کے تحت باہر گئے تو سوال ہے وہ ڈیل کیا تھی اور کس نے کی ہے،سربراہ پاک سرزمین پارٹی مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبہ نہیں وزیراعلیٰ بااختیار ہوا بلکہ ڈکٹیٹر بن گیا ہے، وزیراعلیٰ نے اٹھارہویں ترمیم سے ملنے والے اختیارات نچلی سطح تک نہیں پہنچائے، ماہر مشرق وسطیٰ امور کامران بخاری نے کہا کہ متحدہ عرب امارات اسرائیل ڈیل کا تعلق فلسطینی تنازع سے نہیں ہے، یہ متحدہ عرب امارات غیرمستحکم خطے میں خود کو اور عرب دنیا کو محفوظ بنانے کی کوشش ہے۔ سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف اگر کسی ڈیل کے تحت باہر گئے تو سوال ہے وہ ڈیل کیا تھی اور کس نے کی ہے، حکومت ڈیل کی بات کرنے سے پہلے نواز شریف کے علاج سے متعلق تمام لوگوں کو فارغ کرے، وزیرصحت پنجاب نواز شریف کی صحت کے معاملات پر دیکھ رہی تھیں انہیں فارغ کیوں نہیں کیا گیا، جس ڈاکٹر سے نواز شریف کی صحت سے متعلق تصدیق کی انہیں وزیراعظم نے مشیر صحت لگادیا ہے، حکومت نواز شریف کی صحت سے متعلق سیاست کررہی ہے جو اچھی بات نہیں ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزراء کے بیانات کو دیکھ کر پریشان ہوتا اور انجوائے بھی کرتا ہوں، عمران خان کیسے وزیراعظم ہیں جن کی ناک کے نیچے سب کچھ ہوجاتا ہے انہیں پتا ہی نہیں ہوتا، نواز شریف کے باہر جانے کی تمام تر ذمہ داری حکومت کی ہے، وزیراعظم نے انٹیلی جنس ایجنسیوں نے نواز شریف کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں سے تحقیقات بھی کروائیں، یہ درپردہ مختلف اداروں کو ملوث کرنا اور الزام دینا چاہتے ہیں، نواز شریف کے علاج کیلئے بیرون ملک جانے کو ڈیل کہنا بہت بڑی زیادتی ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف سیاسی طور پر متحرک نہیں ہوئے ہیں، وہ ابھی بھی علاج کیلئے لندن میں ہیں، کورونا کی وجہ سے وہاں اسپتال بند ہیں جس کی وجہ سے ان کے علاج میں تاخیر ہوئی ہے، نواز شریف اپنی اہلیہ کو بستر مرگ پر چھوڑ کر پاکستان آئے تھے، حکومت نواز شریف کی واپسی کے وزن سے کانپتی ہے، حکومتی ارکان دعا کرتے ہیں نواز شریف باہر رہیں اگر واپس آگئے تو ہمارا کیا کریں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ آل پارٹیز کانفرنس سے متعلق چیزیں آن ٹریک ہیں، محرم کی وجہ سے عاشورہ کے بعد سیاسی سرگرمیاں بڑھانے کا مشورہ دیا گیا ہے، شہباز شریف کا مولانا فضل الرحمٰن اور بلاول بھٹو زرداری سے بھی رابطہ ہے، جے یو آئی کے تحفظات ختم کردیئے ہیں، عاشورہ کے بعد رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوگا، نواز شریف کا شہباز شریف پر مکمل اعتماد ہے۔