سندھ اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف فردوس شمیم نقوی کہتے ہیں کہ کراچی میں اس وقت کوئی فعال ماسٹر پلان نہیں ہے، کئی سال سے سن رہے ہیں کہ اس شہر کے لیے ماسٹر پلان بنے گا۔
یہ بات سندھ اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف فردوس شمیم نقوی نے ملک کے سب سے بڑے شہر کے بڑھتے مسائل، گھٹتے وسائل، بنیادی سہولتوں کے لیے پریشان ہوتے عوام، کراچی کے الجھتے معاملات پر ’جیو نیوز‘ کی خصوصی ٹرانسمیشن ’جینے دو کراچی کو‘ میں کہی۔
’جینے دو کراچی کو‘ کے میزبان حامد میر ہیں جبکہ مہمانوں میں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، سندھ اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف فردوس شمیم نقوی، میئر کراچی وسیم اختر، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب، جماعتِ اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن، اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید اور پی ایس پی کے سربراہ مصطفیٰ کمال شامل ہیں۔
فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کراچی کی آبادی کے بڑھنے کے تناسب سے ماسٹر پلان بنایا جائے، ٹرانسپورٹ کا یہ حال ہے کہ لوگ بسوں کی چھتوں پر سفر کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کور آرڈی نیشن کمیٹی کا مینڈیٹ کچھ اور ہے، کو آرڈینیشن کمیٹی کا مینڈیٹ صرف مخصوص منصوبوں کے لیے ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ سندھ میں ایک حکومت کو 12 سال گزر گئے، آج وہ کہہ رہے ہیں کہ ماسٹر پلان بنائیں گے۔
فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ کراچی کے مسائل کا حل آج تک کسی نے نہیں نکالا، شہر کی ضرورت کے لحاظ سے اسے آدھا پانی مل رہا ہے، کراچی سرکلر ریلوے بند کر دی گئی، کراچی ٹرانسپورٹ کمپنی بھی بند کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
خصوصی نشریات ’جینے دو کراچی کو‘ آج ’جیو نیوز‘ پر دیکھیں
انہوں نے کہا کہ کراچی میں بسوں میں جتنے لوگ اندر ہوتے ہیں اس سے زیادہ چھتوں پر ہوتے ہیں، یہاں ان ٹریٹڈ پانی سمندر میں ڈالا جاتا ہے۔
سندھ اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف نے مزید کہا کہ ہمیں اختیارات کے نچلی سطح تک نہ پہنچنے پر اعتراض ہے، کراچی کا تشخص تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔
فردوس شمیم نقوی کا یہ بھی کہنا ہے کہ کو آرڈی نیشن کمیٹی کامینڈیٹ صرف مخصوص منصوبوں کیلئےہیں، 2013ء سے پہلے کراچی میں 18 ٹاؤن تھے۔