کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا ہے کہ نواز شریف کے لئے جو پیمانہ ہے وہ ڈکٹیٹرکے لئے بھی ہونا چاہئے ،وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے کہاکہ نواز شریف واپس نہیں آئے تو شہباز شریف ش لیگ کے لیڈر کے طور پر نواز لیگ سے نکلیں گے،مشیر وزیراعلیٰ سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کیلئےوفاقی حکومت کیساتھ اشتراک کیلئے تیارہیں۔ سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے حکومت کی تصدیق کے بعد نواز شریف کو میڈیکل بنیادوں پر باہر جانے کی اجازت ملی تھی، نواز شریف کو سیر و تفریح کا ویزا نہیں ملا بلکہ علاج کروانے کیلئے باہر جانے کی سہولت دی گئی، کورونا نے دنیا بھر میں چار پانچ ماہ سے اسپتالوں کو بند رکھا ہوا ہے، پاکستان کی عدالتوں سے ایک دوسرے صاحب بھی مفرور ہیں لیکن ان کیلئے اتنی گھن گرج نہیں سنی کہ وہ عدالت کے سامنے سرینڈر کریں، سرینڈر میدان جنگ میں کیا جاتا ہے انسان عدالت کے سامنے خود کو پیش کرتے ہیں، اس ملک میں جس کا دل چاہے سیاستدان کو چپت لگاکر اور بے عزتی کر کے سمجھتا ہے اس نے کوئی کارنامہ کردیا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا علاج اور زندگی محفوظ کرنا ہماری ترجیح ہے، نواز شریف کی واپسی کا فیصلہ معا لجین نے کرنا ہے، نواز شریف کو علاج کیلئے باہر جانے کی اجازت دینے والی عدلیہ ضرور ان کی صحت کی صورتحال پر تحفظات رکھتی ہوگی، عدلیہ سے ہاتھ جوڑ کر التجا ہے کہ نواز شریف کیلئے جو پیمانہ ہے وہ اس ڈکٹیٹر کیلئے بھی ہونا چاہئے جو عدالتوں سے مفرور ہو کر باہر بیٹھا ہے، اس پر کسی کا زور نہیں چلتا لیکن ایک سیاستدان کا میڈیا پر ٹرائل ہوتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف کی علاج کی سہولت بروئے کار لانے کیلئے قانونی طریقہ کار اختیار کریں گے، عدلیہ نے نواز شریف کو ادھورا علاج کروانے باہر نہیں بھیجا تھا، نواز شریف کہہ چکے ہیں جیسے ہی علاج مکمل ہوگا پہلی فلائٹ سے واپس آجاؤں گا، لاہور ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ معالجین نوازشریف کی فٹنس کا فیصلہ کریں گے، کورونا کی وجہ سے اسپتال بند تھے کیا ایک نواز شریف کی سرجری کیلئے اسپتال ایس او پیز توڑتے۔وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف نے سیاست کرنی ہے تو دس ستمبر کو واپس آنا ہوگا ورنہ ان کی سیاست ختم ہے، کابینہ کا پچھلا اجلاس نوازشریف کی واپسی پر ہوا، میرے علاوہ تمام کابینہ انہیں واپس لانے پر متفق تھی، میں اس معاملہ پر میں غلطی پر تھا عمران خان کا فیصلہ درست تھا۔