• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبائی وزیر سہیل انور سیال کے 3 گھروں پر نیب کا چھاپہ، چار ایکڑ کا ایک گھر سرکاری زمین پر تعمیر ہوا

صوبائی وزیر سہیل انور سیال کے 3 گھروں پر نیب کا چھاپہ


سکھر (بیورو رپورٹ) آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں نیب سکھر کی ٹیم نے صوبائی وزیر سہیل انور سیال کی لاڑکانہ میں واقع 3رہائشگاہوں پر بیک وقت چھاپہ مارا اور اہم دستاویزات تحویل میں لے لی، پہلا چھاپہ سیال ہاؤس لاڑکانہ، دوسرا چھاپہ انور پیلس باقرانی، تیسرا چھاپہ سیال پیلس فرید آباد تعلقہ باقرانی میں مارا گیا، رہائشگاہوں کے کمروں کی تلاشی لیکر پیمائش بھی کی گئی۔ 

سہیل انور سیال نے میڈیا کو اپنا موقف دیتے ہوئے بتایا کہ نیب کی ٹیم نے آمد سے قبل کوئی نوٹس نہیں دیا۔ 

نیب ذرائع کے مطابق چار ایکڑ رقبے پر محیط سیال ہاؤس فرید آباد کا ایک حصہ سرکاری زمین پر تعمیر کیا گیا ہے۔ 

قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے پیپلز پارٹی کے صوبائی وزیر سہیل انور سیال کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کیس میں جاری تحقیقات میں اہم پیش رفت کی گئی ہے۔ نیب ذرائع کے مطابق نیب سکھر کی ٹیم نے صوبائی وزیر سہیل انور سیال کی لاڑکانہ میں واقع 3رہائشگاہوں پر بیک وقت چھاپے مارے، رہائشگاہوں سے اہم دستاویزات تحویل میں لے لی گئی ہیں۔ 

نیب ٹیم کی جانب سے پہلا چھاپہ سیال ہاؤس لاڑکانہ سٹی، دوسرا چھاپہ انور پیلس گاؤں فرید آباد تعلقہ باقرانی اور تیسرا چھاپہ سیال پیلس گاؤں فرید آباد تعلقہ باقرانی میں مارا گیا، چھاپوں کے دوران تمام رہائش گاہوں میں ایک ایک کمرے کی تلاشی لی گئی، چھاپوں کے دوران رہائش گاہوں کی پیمائش بھی کی گئی۔ 

نیب ذرائع نے بتایا کہ سیال ہاؤس فرید آباد چار ایکٹر رقبے پر محیط ہے، سیال ہاؤس کا ایک حصہ سرکاری زمین پر تعمیر کیا گیا ہے، نیب کی ٹیم نے سہیل انور سیال کے بھائی طارق سیال سے پوچھ گچھ بھی کی اور ان کی رہائشگاہوں پر 5گھنٹے سے زیادہ وقت گزارا جبکہ نیب کی جانب سے سہیل انور سیال کے قریبی ساتھی اسد کھرل کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔ 

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے صوبائی وزیر سہیل انور سیال کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں تحقیقات جاری ہیں۔ 

دوسری جانب نیب کے چھاپوں کے حوالے سے صوبائی وزیر سہیل انور سیال نے میڈیا کو اپنا موقف دیتے ہوئے بتایا کہ نیب کی ٹیم نے آمد سے قبل کوئی نوٹس نہیں دیا، نیب والے جس گھر میں پہنچے وہ ان کے والد کے نام پر ہے، لاڑکانہ میں ان کے والد کے نام والا گھر ایف بی آر میں ڈکلیئر ہے، والد 6 ماہ پہلے انتقال کرچکے ہیں۔

انکی جائیداد کو بے نامی قرار دیکر مجھ پر تھوپا جارہا ہے، ستم ظریفی یہ ہے کہ جو شخص دنیا میں نہیں اس کی پراپرٹی کی انکوائری کی جارہی ہے اور اس کے بیٹے پر تھوپی جارہی ہے۔

نیب نے جو کاغذات مانگے وہ ہم نے فراہم کئے، آج کہا جارہا ہے کہ لاڑکانہ والے گھر سے دستاویزات ملی ہیں، یہ سراسر غلط ہے، جھوٹ بولا جارہا ہے، وہاں میرا بھائی ہیں، انہیں کوئی دستاویزات نہیں ملی، سراسر غلط بیانی کی جارہی ہے۔

تازہ ترین