• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میّت بیرونِ مسجد رکھ کر مسجد میں نمازِجنازہ میں شریک ہونا

تفہیم المسائل

سوال:مرکزی جامع مسجد کیتھلے برطانیہ میں تعمیر کے وقت مسجد کے مغربی جانب محراب سے باہر ایک کمرہ نمازِجنازہ کے لیے بنایا گیا ،جہاں میت، امام صاحب اور تین صفیں تقریباً تیس نمازی کھڑے ہوسکتے ہیں ،جبکہ مسجد کے ہال کی جانب ایک دروازہ ہے اور میت کو لانے کا دروازہ باہر سے ہے، باقی نمازی مسجد میں کھڑے ہوکر نمازِ جنازہ ادا کرتے ہیں ،کیا یہ درست ہے ؟(الحاج شوکت علی ،کیتھلے برطانیہ)

جواب: فقہ حنفی کی رُو سے مسجد میں نمازِ جنازہ پڑھنا مطلقاً مکروہ ہے ، خواہ میت مسجد کے اندر ہو یا بیرونِ مسجد، یہی ارجح واَصَحّ ومختار ہے۔ البتہ بعض فقہائے اَحناف کے نزدیک مسجد میں مذکورہ طریقے(کہ میت کے ساتھ کچھ نمازی مسجد سے باہر جب کہ باقی سب مسجد کے اندر ہوں) پر نمازِ جنازہ ادا کرناجائز ہے، علامہ محمد بن محمد بن محمود بابرتی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’اگر جنازہ،امام اور بعض مقتدی مسجد سے باہر ہوں اور باقی افراد مسجد میں ہوں تو (اس طرح)نمازِ جنازہ ادا کرنا بالاتفاق مکروہ نہیں ہے،(البنایہ،جلد:3،ص:231)‘‘

علامہ عبد الرحمن بن محمد شیخی زادہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:ترجمہ:’’اگر میت، امام اور کچھ افراد مسجد سے باہر ہوں اور باقی افراد مسجد میں ہوں تو جیسے ہماری جامع مساجد میں معمول ہے تو ہمارے اصحاب کا اتفاق ہے کہ ایسی صورت میں مسجد میں نمازِ جنازہ مکروہ نہیں ہے،(مجمع الانہر فی شرح ملتقی الابحر:ج:1،ص:184)‘‘۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:ترجمہ:’’جماعت قائم ہونے والی مسجد میں تنہا میت مسجد سے باہر ہو یااس کے ساتھ امام اور کچھ لوگ بھی مسجد سے باہر ہوں تو نمازِ جنازہ مکروہِ تحریمی ہے اور ایک قول کے مطابق مکروہِ تنزیہی ہے اور مختار مطلق کراہت ہے ،یہ کراہت اس پر مبنی ہے کہ مسجدیں فرض نماز اور اس کی متابعت میں نوافل ،ذکر اور درس وتدریس کے لیے بنائی گئی ہیں(نہ کہ جنازے کے لیے )اور سنن ابودائود کی حدیث میں چونکہ کراہت مطلق ہے ،اس لیے یہی قول حدیث سے مطابقت رکھتا ہے‘‘۔ (جاری ہے)

تازہ ترین