• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سشانت کو ’بائپولر ڈس آرڈر‘ نامی بیماری تھی، ڈاکٹرز

سشانت سنگھ راجپوت خودکشی کیس میں ہر دن نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں، اس کیس میں اب سی بی آئی کے علاوہ ای ڈی اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو (این سی بی) نے بھی تحقیقات شروع کردی ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سشانت سنگھ راجپوت کے ڈاکٹرز نے ممبئی پولیس سے پوچھ گچھ کے دوران یہ انکشاف کیا ہے کہ سشانت ’بائپولر ڈس آرڈر‘ نامی بیماری میں مبتلا تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سشانت گزشتہ تیرہ سالوں سے ’اٹینشن ڈیفیسیٹ ہائیپر ایکٹویٹی ڈس آرڈر‘ (ADHD) نامی بیماری میں بھی مبتلا تھے۔

سشانت کے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ سشانت کا علاج چل رہا تھا اور وہ مختلف دوائیں بھی لے رہے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سشانت کی بہن نے بھی ممبئی پولیس کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ سال 2013 میں سشانت کی طبیعت بہت زیادہ خراب ہوگئی تھی۔

گزشتہ دنوں سشانت کی سابق مینیجر شرتی مودی کے وکیل نے کہا تھا کہ سشانت کے اہل خانہ جانتے تھے کہ وہ عادتاً ڈرگس لیتے ہیں۔

شرتی مودی کے وکیل نے اپنے بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ گھر پر جو بھی پارٹیاں ہوتی تھیں، اُس میں سشانت کی بہن بھی شامل ہوتی تھیں، اُن کی ایک بہن ممبئی میں ہی رہتی ہیں۔

وکیل نے پارٹی میں شامل ہونے والی سشانت کی بہن کا نام نہیں بتایا۔ وکیل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ریا چکرورتی کے ساتھ ریلیشن میں آنے سے پہلے سے ہی سشانت ڈرگس لے رہے تھے۔

بائپولر ڈس آرڈر کیا ہے؟

بائپولر ڈس آرڈر ایک ایسی بیماری ہے جس میں مریض کا ذہن مسلسل بدلتا رہتا ہے۔ بائپولر ڈس آرڈر میں مریض کبھی بہت زیادہ خوش ہوجاتا ہے تو کبھی بہت زیادہ دکھی ہوجاتا ہے۔ اس بیماری کے بڑھ جانے پر مریض خودکشی کرنے کی بھی کوشش کرسکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کا کہنا ہے کہ بائپولر ڈس آرڈر ڈپریشن کا ہائی لیول ہے، یہ ایک طرح کی ذہنی بیماری ہے۔ بائپولر ڈس آرڈر ہونے سے پہلے مریض ڈپریشن کا شکار ہوتا ہے۔

ڈپریشن کا علاج نہ ہو پانے کی وجہ سے مریض بائپولر ڈس آرڈر کا شکار ہونے لگتا ہے۔

تازہ ترین