• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی سی بی نے اقبال قاسم کا استعفیٰ منظور کرلیا

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے اقبال قاسم کا استعفیٰ منظور کرلیا ہے۔ ان کے متبادل کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔

گذشتہ روز بھیجے گئے اپنے استعفیٰ میں اقبال قاسم نے لکھا کہ (وہ ایک) ڈمی چیئرمین ہیں جو ایک مستحق میچ ریفری بھی تجویز نہیں کرسکتا۔ کرکٹ کھیلنے والےایسے کرکٹرز جو اہلیت کے معیار پر پورا اترتے ہیں ان کے ساتھ ناانصافی دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے۔

پی سی بی کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ یہ واقعی افسوسناک ہے کہ اقبال قاسم جیسی صلاحیتوں کے حامل ایک نامور، تجربہ کار کرکٹر رضاکارانہ طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دے۔ بطور کھلاڑی اور ایک ایڈمنسٹریٹر کی حیثیت سے کرکٹ کے لیے ان کی خدمات شاندار ہیں۔ پی سی بی ان کے فیصلے کا احترام کرتا ہے اور ان کے مستقبل کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پی سی بی کو مایوسی ہے کہ اس کی کرکٹ کمیٹی کا چیئرمین میرٹ اور ایک آزادانہ پینل کے فیصلے کا احترام کرنے کی بجائے اپنی ’تجویز‘ پر عمل نہ کیے جانے پر استعفیٰ دے رہا ہے۔

پی سی بی کا بیان میں کہنا ہے کہ یہ سمجھنا بھی تکلیف دہ ہے کہ جب اقبال قاسم نے 31 جنوری 2020 کو کرکٹ کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے اپنا عہدہ سنبھالا تو اس وقت پی سی بی کے نئے آئین 2019 ، جوکہ 19اگست 2019 سے نافذ العمل تھا، کے تحت اس میں ڈپارٹمنٹل ٹیموں کا کردار پہلے ہی ختم ہوچکا تھا۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے یہ عہدہ سنبھالا تو وہ جانتے تھے کہ جس نئے نظام اور ڈھانچے کے تحت یہ نئی انتظامیہ اپنا کام کررہی ہے وہاں ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ پی سی بی کو امید تھی کہ ایک کارپوریٹ ادارے میں کام کرتے ہوئے اقبال قاسم اس کے آئین کی پاسداری کریں گے۔

پی سی بی کا مزید کہنا ہے کہ اقبال قاسم پاکستان کرکٹ کےایک وفادار خادم ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ مستقبل میں بھی اپنی خدمات پیش کرتے رہیں گے۔

بیان کے مطابق آئی سی سی اور ایم سی سی کی کرکٹ کمیٹیز کی طرح پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی بھی ایک مشاورتی باڈی ہے۔ اس کی ذمہ داری، چیئرمین پی سی بی کو کرکٹ سے متعلق معاملات پر مشورہ دینا ہے، جس میں قومی کرکٹ ٹیموں اور ان کی منیجمنٹ کی کارکردگی، ڈومیسٹک کرکٹ اسٹرکچر، ہائی پرفارمنس سینٹرز اور پلیئنگ کنڈیشنزشامل ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کمیٹی کو اختیار ہے کہ وہ متعلقہ افراد کی کارکردگی کا جائزہ لینے کی غرض سے انہیں سہ ماہی بنیادوں پر ہونے والے اپنے اجلاسوں میں بلاسکتے ہیں۔

تازہ ترین