وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ یہ نہیں ہوگا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہو، حقائق کو مسخ کر کے بتایا جائے اور ہم خاموش رہیں۔
اسد عمر نے وفاقی وزراء علی زیدی اور امین الحق کے ہمراہ کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پرسوں سندھ حکومت سے ہونے والی میٹنگ میں تقریباً تمام منصوبوں پر اتفاق ہو چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کل جیسے ہی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میرے پاس پیغامات آنے شروع ہو گئے، سوشل میڈیا پر یہ کہا جانے لگا کہ 1100 میں سے 800 ارب تو سندھ دے رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی باتوں کو نظر انداز کرتے ہیں، مگر بعد میں ایک کلپ سامنے آیا جس میں بلاول بھٹو کی جانب سے یہ بات کہی گئی کہ 800 ارب سندھ دے رہا ہے جبکہ وفاق 300 ارب دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس صورتِ حال میں ہمارا جواب دینا ضروری تھا، میٹنگ میں طے ہونے والے منصوبوں میں 62 فیصد وفاق اور 38 فیصد صوبے نے دینا تھے۔
اسدعمر کا کہنا ہے کہ کراچی کی ترقی کی کاوش کسی مانیٹرنگ کمیٹی کے نتیجے میں کامیاب نہیں ہو گی، یہ کاوش اس وقت کامیاب ہوگی جب سب کو یہ ادراک ہو کہ کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں اس کانفرنس کے بارے میں ڈبل مائنڈڈ تھا کہ پریس کانفرنس کروں یا نہ کروں، یہ وفاق اور سندھ کا فرض ہے کہ کراچی کی ترقی کے لیے کام کریں۔
وفاقی وزیر اسد عمر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بہت اچھی سوچ کے ساتھ چل رہے ہیں، امید ہے کہ ان کی لیڈر شپ بھی اس پر توجہ دے گی۔
اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ 1100 ارب کا کراچی پیکیج شہر کے لیے کوئی احسان نہیں، یہ ترقیاتی پیکیج ہے، جو کراچی کا حق ہے۔
یہ بھی پڑھیئے: کراچی کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا ہے، اسد عمر
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی پر پیسے لگیں گے تو یہ شہر اس سے زیادہ کما کر دے گا، منصوبوں سے متعلق ٹرانسپیرنسی اور ٹائم فریم کا جو چیک لگایا گیا ہے یہ نتیجہ خیز ہو گا۔
امین الحق نے یہ بھی کہا کہ 2018ء میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدے میں مردم شماری کا مسئلہ اہم تھا۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ میڈیا کی کراچی کے حالات پر بہت گہری نظر ہے لیکن اندرونِ سندھ میڈیا کی وہ نظر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کل وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بتایا تھا کہ سندھ میں 23 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔