• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شعیب دستگیر بلا کر کہتے تو میں معافی مانگ لیتا، سی سی پی او لاہور عمرشیخ


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘’ میں گفتگو کرتے ہوئے سی سی پی او لاہور عمرشیخ نے کہا ہے کہ میں شعیب دستگیر کا بچہ ہوں وہ مجھے بلاکر کہتے تو نے کیا بکواس کی ہے میں ان سے معافی مانگ لیتا، انہیں بتایا میرا کیا مطلب تھا اگر کچھ لفظ اِدھر اُدھر ہوگئے تو میری انگریزی اتنی اچھی نہیں ہے مجھے معاف کردیں۔

شعیب دستگیر سے ملاقات کیلئے ان کے گھر ، دفتر اور واٹس ایپ پر پیغام چھوڑے،سابق اسپیشل پراسیکیوٹر نیب شاہ خاور نے کہا کہ عدالت نواز شریف کو مفرور بھی قراردیدے تب بھی اپیل کا فیصلہ میرٹ کے مطابق ہوگا،ماہر قانون جسٹس (ر) رشید اے رضوی نے کہا کہ نواز شریف کو مخصوص مدت کیلئے واپسی کی شرط پر ضمانت دی گئی تھی،میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ حالیہ تبدیلی پولیس اصلاحات کے ایجنڈے کیلئے بڑا دھچکا ہے۔

سی سی پی او لاہور عمرشیخ نے کہا کہ میری پوسٹنگ پنجاب میں رائج طریقہ کار کے تحت انٹرویو کے بعد ہوئی، لاہور بہت بڑا شہر ہے جہاں سی سی پی او کی بہت بڑی کمانڈ ہے، ماڈل ٹاؤن واقعہ میں آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو جیوڈیشل کمیشن میں پوچھا گیا تو ان کا یہی کہنا تھا کہ لاہور پولیس کے اقدامات کی ذمہ داری سی سی پی او کی ہوتی ہے۔

یہ بات پولیس والوں کو پولیس کی زبان میں ہی سمجھائی جاسکتی ہے، میں نے افسران کو یہی بتایا کہ لاہور میں ساری ذمہ داری ہماری ہے لہٰذا کہیں سے بھی آرڈر آئے حتیٰ کہ آئی جی آفس سے بھی آئے آپ نے مجھ سے کلیئرنس لینی ہے، اس کے بعد پولیس میں دو دھڑے بن گئے ، پولیس والوں کو پتا ہے میرا عمرشیخ فارمولا پولیسنگ آف دی پولیس ہے۔

یہ پولیس اب شوکاز نوٹسز، وضاحتوں اور معطلیوں سے ٹھیک ہونے والی نہیں ہے، عمران خان پنجاب پولیس کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں،پولیس اس وقت تک ٹھیک نہیں ہوگی جب تک آپ ان کی گردن پر سوار نہیں ہوں گے۔ 

سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا کہنا تھا کہ میں نے ایسی کوئی بات نہیں کہ آئی جی پنجاب نہیں چاہتے تھے کہ میں سی سی پی او بنوں، میں نے یہ کہا کہ اگرچہ آئی جی کا مجھ پر اعتبار کم ہے یا پھر مجھے لگایا گیا ہے۔

کیا یہ ہوسکتا ہے کہ میں اپنی فورسز کو کہوں ڈسپلن اور کمانڈ میں آؤں لیکن خود کمانڈ میں نہیں آنے کی بات کروں، پچھلے اٹھائیس سال سے نوکری کررہا ہوں ، دس اضلاع کا ڈی پی او رہا ہوں ، چار سال واشنگٹن میں نوکری کر کے آیا ہوں۔ 

لاہور پولیس چیف عمر شیخ نے کہا کہ جب آپ پولیس کو سیدھا کرنے آئے ہوں تو جذبات میں کچھ باتیں ہوجاتی ہیں،میں شعیب دستگیر کا بچہ ہوں وہ مجھے بلاکر کہتے تو نے کیا بکواس کی ہے میں ان سے معافی مانگ لیتا، انہیں بتایا میرا کیا مطلب تھا اگر کچھ لفظ اِدھر اُدھر ہوگئے تو میری انگریزی اتنی اچھی نہیں ہے مجھے معاف کردیں، شعیب دستگیر سے ملاقات کیلئے ان کے گھر ، دفتر اور واٹس ایپ پر پیغام چھوڑے۔ 

عمر شیخ کا کہنا تھا کہ آج پی ایس پی ایسوسی ایشن پنجاب چیپٹر کی میٹنگ میں بھی گیا، انہوں نے کہا کہ ہم آئی جی سے اظہار یکجہتی کیلئے کھڑے ہیں میں نے کہا میں بھی کھڑا ہوں، پولیس کا کوئی افسر مجھے نہیں کہہ سکتا کہ میں نے مس کنڈکٹ کیا ہے، پولیس افسران آئی جی پنجاب کے ساتھ میرے خلاف نہیں حکومت کیخلاف کھڑے ہوئے تھے۔ 

عمرشیخ نے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے مجھے بلا کر میرا موقف لیا اور اس معاملہ کو اِن ہاؤس حل کرنے کیلئے کہا، میں نے انہیں کہا کہ میں آئی جی کے پاس جاکر غیرمشروط معافی مانگنے کیلئے تیار ہوں، شعیب دستگیر انکوائری کروانا چاہتے ہیں تو وہ میرے باس ہیں انہیں اتھارٹی ہے۔ 

سی سی پی او لاہور عمر شیخ کا کہنا تھاکہ وزیراعظم انکوائری کروائیں کہ مجھے گریڈ 21میں ترقی کیوں نہیں دی گئی، جن افسران کو ترقی دی گئی وہ مجھ سے کیسے بہتر تھے، چیئرمین ایف پی ایس سی اور چاروں آئی جیز نے مجھے کس کیپیسٹی میں سی کیٹگری ڈیکلیئر کیا تھا، میں پاکستان کا بہترین پولیس افسر ہوں اسی لئے مجھے سی سی پی او لاہور لگایا گیا۔

ن لیگ کے کارکنوں پر انسداد دہشتگردی کی دفعات پولیس نے نہیں پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے لگائی ہیں۔ سی سی پی او لاہور عمرشیخ نے کہا کہ میں دس اضلاع میں ڈی پی او رہا ہوں، سندھ اور پنجاب میں چھ آئی جیز نے مجھے لگایا ہے، میری کارکردگی پر مجھے منتخب کر کے واشنگٹن بھیجا گیا۔

واشنگٹن والوں نے مجھے منتخب کر کے گوانتانامو بے بھیجا، مجھے کسی نے لاہور پولیس چیف نہیں لگوایا ہے، میرے پیچھے تو کوئی کونسلر بھی نہیں ہے۔

سابق اسپیشل پراسیکیوٹر نیب شاہ خاور نے کہا کہ اپیل کی سماعت کیلئے عدالت کے سامنے کیس کا ریکارڈ ہونا چاہئے۔

تازہ ترین