اسلام آباد(نمائندہ جنگ) سینٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نے گوادر میں ٹیکسوں سے متعلق ایف بی آر سے تفصیلی ورکنگ پیپر جبکہ فاٹا میں فیکٹریوں کی تعداد اور ایف ای ڈی سے موصول ہونے والی رقم کی تفصیلات طلب کرلیں، کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا، ضمنی گرانٹس سے متعلق شیری رحمٰن کی تجویز کردہ آئینی ترمیم ایکٹ 2019کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا، شیری رحمن نے کہا کہ اربوں روپے کی ضمنی گرانٹس کا غلط استعمال ہورہا ہے ضمنی گرانٹ صرف ایمرجنسی میں ہوتی ہے۔حکومت اس گرانٹ کو مسلسل استعمال کررہی ہے، اس حوالے سے آئین کی شق 84 میں تبدیلی ضروری ہے۔ضمنی گرانٹ کی قومی اسمبلی سے منظوری حاصل کرنی چاہئے جس پر اسپیشل سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ضمنی گرانٹ بند کردی ہیں مالی سال 2018-19 میں صرف 24 کروڑ روپےکی ضمنی گرانٹ تھی۔2019-20 میں ضمنی گرانٹ صرف 20 ارب روپے جاری کی گئیں۔