• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میڈیا کی ترقی نے جہاں مثبت کردار ادا کیا ہے وہاں ٹیکنالوجی کے بےپایاں فروغ کی وجہ سے اس کا منفی استعمال بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ دنیا میں جہاں بھی کوئی چیز وقوع پذیر ہوتی ہے کمیرے کی آنکھ اس کو محفوظ کر لیتی ہے اور چند لمحات گزرنے کے بعد وہ واقعہ وائرل ہو جاتا ہے اور ہر اسکرین کی زینت بن جاتا ہے۔ یہ تو حقیقی طور پر وقوع پذیر ہونے والے واقعہ کو کور کرنے کی بات ہے مگر جو واقعات وقوع پذیر نہیں ہوتے یا تخلیاتی واقعات کو بڑھا چڑھا کر ناظرین کے سامنے اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ ان پر حقیقت کا گمان ہوتا ہے بلکہ بعض مرتبہ وہ حقیقی واقعات سے زیادہ جاندار نظر آتے ہیں اور ناظرین کو گمراہ کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ سادہ لوح ناظرین ان سے متاثر ہو کر اپنے دل و دماغ میں ایک تاثر قائم کر لیتے ہیں جس سے فائدہ اٹھا کر موقع پرست عناصر ریاست و ریاستی اداروں کے خلاف مذموم پروپیگنڈہ یا الزام تراشی کرتے ہیں جسے ہماری پاک افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پانچویں جنریشن (نسل) یا ہائی برڈ جنگ کہا ہے۔ ان کا اشارہ سوشل میڈیا پر بےتکے اور مذموم پروپیگنڈہ کی طرف ہے جو ملک دشمن قوتیں اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے مسلح افواج اور اس کے اداروں کے خلاف کر رہی ہے۔ راولپنڈی میں یومِ دفاع کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہائی برڈ جنگ ایک چیلنج ہے جو ہم پر مسلط کیا گیا ہے، اس کا مقصد ملک اور افواجِ پاکستان کو بدنام کرکے انتشار پھیلانا ہے۔ ہم اس خطرے سے بخوبی آگاہ ہیں، ہم چیلنجز کا مقابلہ کریں گے، قوم کے تعاون سے اس جنگ کو جیتنے میں بھی ہم ان شاء اللہ ضرور کامیاب رہیں گے۔ ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔

سوشل میڈیا پر وطن عزیز اور اس کے اداروں کے خلاف جو مواد پیش کیا جا رہا ہے وہ دشمن کی منظم اور مذموم سازش ہے اس میں یقیناً بہت سے ممالک، اقوام اور افراد شامل ہیں جو پاکستانی قوم کو ترقی کرتے نہیں دیکھنا چاہتے اور ہر پل زہریلے پراپیگنڈہ کے ذریعے لوگوں کے اذہان کو پراگندہ کرنے کی سعی لاحاصل میں مصروف رہتے ہیں۔ ہمارے قومی ادارے ان کے عزائم سے باخبر ہیں اور ان کی کوششوں کے تدارک کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ پاکستانی قوم کی اپنے وطن اور اس کی مسلح افواج سے محبت کسی طرح بھی کم نہیں ہو سکتی۔ اس لازوال محبت اور عزت کو دائمی حیثیت حاصل ہے۔

سپہ سالار افواج پاکستان نے جب اس کو ایک اہم جگہ پر چیلنج قرار دیا ہے تو اس کی اہمیت یقیناً زیادہ ہو جاتی ہے۔ پاکستانی قوم وطن عزیز کے اداروں اور عام افراد کو بھی اس بات کا ادراک کرنا چاہئے کہ پانچویں نسل یا ہائی برڈ جنگ نہایت ضرر رساں چیز ہے جسکا بروقت تدارک ضروری ہے، جنرل باجوہ نے تو ان چیلنجز کو قبول کر لیا ہے اور اس کے مکمل خاتمے کا عزم ظاہر کیا ہے مگر ایک ریاست کے ذمہ دار فرد کی حیثیت سے ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ اس غیرمحسوس جنگ میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے پاکستان اور افواجِ پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کو ہر سطح پر ناکام بنائیں اور اپنے قومی اداروں اور ان کے افراد کے ساتھ اپنی محبت و عزت کا بخوبی احساس ہے کہ ملکی سلامتی و ترقی کے خلاف ہمارت ادارے کوئی رتی بھر چیز بھی برداشت نہیں کرتے جو اس ملک کے باسیوں کے لئے باعث اطمینان ہے۔ ماضی میں بھی افواجِ پاکستان نے وطن عزیز کو در پیش ہر چیلنج کا بےجگری اور کامیابی سے مقابلہ کیا ہے۔ دشمن نے جب بھی پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کرتے ہوئے سرحدوں پر حملہ کیا تو اس نے ہماری بہادر افواج کو وطن کے دفاع کے لیے سیسہ پلائی دیوار پایا۔ اگر دہشت گردی اس ملک پر مسلط کی گئی تو افواج پاکستان نے ضربِ عضب اور ردَالفساد کی شکل میں اس کا منہ توڑ جواب دیا۔ اپنی جانوں کا نظرانہ بغیر کسی حیل و صحبت کے پیش کرتے ہوئے دفاع وطن کو ناقابلِ تسخیر بنا دیا۔ ہماری نیو کلیر اثاثوں کی حفاظت کو ناقابلِ مسخر بنانے میں افواج کا اہم کردار ہے۔ قوم کو یقین ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے نئے چیلنج کو ناکام بنانے کا جو عزم ظاہر کیا ہے وہ اللہ کی مہربانی اور پوری قوم کی دعائوں سے پورا ہوگا اور ہماری عظیم افواج ہائی برڈ جنگ کو جیت کر دشمن کے دانت کھٹے کریں گی۔ دشمن کو اس محاز پر بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا کیونکہ ناکامی دشمن کا مقدر ہے۔ پانچوں نسل ہائی برڈ جنگ ایک نیا محاذ ہے۔ جس کے لئے نئی حکمت عملی اور منظم منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ افواجِ پاکستان کی قابلیت اور تجربہ اس نئی منصوبہ بندی کے لئے کارآمد ثابت ہوگا جس کے لئے پوری قوم اپنی فوج کی پشت پر کھڑی ہے جس کو اللہ کی نصرت حاصل ہے۔ جس بہادر فوج کو اپنے خالق کا کرم اور اپنی قوم کی محبت حاصل ہو وہ کبھی ناکام نہیں ہوتی یہی افواجِ پاکستان کا طرہ امتیاز ہے۔

تازہ ترین