راولپنڈی(راحت منیر/اپنے رپورٹر سے)ضلع راولپنڈی کی تمام ٹی ایم ایز نے سروے کے بعد ڈسٹرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی کو225خطرناک عمارتوں کی نشاندہی کی ہے۔جن کے مستقبل کا فیصلہ ڈویژنل ٹیکنیکل کمیٹی کرے گی۔شہری آبادیوں میں سروے میونسپل کمیٹیاں کریں گی۔جبکہ دیہی علاقوں میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ،محکمہ تعلیم و صحت اور بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کرے گا۔روات،ٹیکسلا اور گوجرخان کے انڈسٹریل زونز کا سروے ڈی او انٹرپرائزز راولپنڈی چیمبر کی معاونت سے کریں گے۔ضلعی ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی نے225خطرناک عمارتوں کی تصدیق کا کام بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ کو سونپا ہے۔جس کی تصدیق کے بعد عمارت کے ڈھانچے کے حوالے سے رپورٹ ڈویژنل ٹیکنیکل کمیٹی کو بھجوائی جائے گی۔جو عمارت کو منہدم یا مرمت کرنے کی اجازت دے گی۔ڈسٹرکٹ ٹیکنیکل کمیٹی برائے خطرناک عمارات کو محکمہ تعلیم ضلع راولپنڈی نے379سکولوں کی فہرست فراہم کی ہوئی ہے جن کو خطرناک قرار دیا گیا ہے۔جس کی تصدیق بھی ڈسٹرکٹ آفیسر بلڈنگ کریں گے۔جس کے بعد اس کو ڈویژنل ٹیکنیکل کمیٹی کو بھیجا جائے گا۔ضلعی ذرائع کے مطابق ٹیکنیکل کمیٹی کے اجلاس بے معنی ہوکر رہ گئے ہیں۔ابھی تک ٹی ایم ایز نے خطرناک عمارتوں کے حوالے سے اپنے ایکشن کی رپورٹ کمیٹی کو نہیں دی۔جو کئی مرتبہ طلب کی جاچکی ہے۔ورنہ راولپنڈی میں مری روڈ جیسی سڑک پر عدالتی حکم امتناعی واپس لئے جانے کے باوجود آج کے دور میں چوکے،ٹی آئرن سے تعمیر ہونے والا پلازہ نہ کھڑا ہوتا۔جس کےخطرناک اور کسی بھی وقت منہدم ہونے کے خدشے کا اعتراف ٹی ایم اے راول ٹائون نے خود عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کیا ہوا ہے۔