امریکا میں اتوار سے چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ ’ٹک ٹاک‘ اور مسیجنگ ایپ ’وی چیٹ‘ ڈاؤن لوڈ کرنے پر پابندی عائد کی جا رہی ہے۔
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ چینی ایپلی کیشنز ملکی سلامتی کیلئے خطرہ ہیں، چین کی کمیونسٹ پارٹی ان ایپس کے ذریعے امریکا کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور معیشت کو خطرے میں ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اتوار سے امریکا بھر میں وی چیٹ پر مؤثر پابندی عائد ہو گی تاہم ٹک ٹاک کے موجودہ صارفین 12 نومبر تک یہ ایپ استعمال کر سکیں گے، 12 نومبر کے بعد ٹک ٹاک پر بھی امریکا میں مکمل پابندی عائد ہوگی۔
امریکی اقدام سے وی چیٹ اور ٹک ٹاک کو گوگل اور ایپل کے آن لائن اسٹور سے ڈاؤن لوڈ نہیں کیا جاسکے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین کی ویب سائٹس ٹک ٹاک اور وی چیٹ کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دینے پر کامرس ڈپارٹمنٹ نے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بار بار یہ کہتی رہی ہے کہ چینی ایپس ڈیٹا جمع کرنے کی وجہ سے ملکی سلامتی کیلئے ایک خطرہ ہیں۔
گزشتہ ماہ 7 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹک ٹاک کی کمپنی ’’ بائٹ ڈانس ‘‘ اور وی چیٹ کی کمپنی’ٹنسنٹ‘ کے ساتھ امریکی کمپنیوں کو کاروباری لین دین 45 دنوں کے اندر ختم کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس کی معیاد ختم ہونے پر اب مکمل پابندی کا اعلان کیا گیا ہے۔
ٹرمپ نے ٹک ٹاک کے مالک ادارے ’بائیٹ ڈانس‘ پر دباؤ ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ٹک ٹاک کو پورا یا اُس کے کچھ شیئرز امریکی کمپنیوں کو فروخت کرے تاکہ اس کے حوالے سے امریکی خدشات کا خاتمہ ہو۔
مذکورہ دونوں ایپلی کیشنز کو نومبر کے وسط تک اپنے امریکی اثاثے کسی امریکی کمپنی کو فروخت کرنے تھے، تاہم تاحال کسی بھی کمپنی کا وی چیٹ کا ساتھ کسی معاہدے کی کوئی خبر سامنے نہیں آئی۔
ٹک ٹاک کے حوالے سے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ امریکی کمپنی اوریکل کے ساتھ پارٹنر شپ بنیادوں پر امریکا میں کام کرنے کے لیے رضامند ہوگئی۔
دونوں کمپنیوں کی جانب سے معاہدے کے دستاویزات 17 ستمبر کو امریکی کامرس ڈیپارٹمنٹ ک بھجوائے جانے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ٹک ٹاک اور اوریکل کے درمیان ہونے والے معاہدے کے دستاویزات پر دسخط نہیں کریں گے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے معاملات کو 100 فیصد خالص ہونا چاہیے اور وہ دونوں کمپنیوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر دستخظ کرنے سے قبل اسے دیکھیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی بتایا کہ انہیں 18 ستمبر تک ’ٹک ٹاک‘ اور ’اوریکل‘ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے دستاویزات مل جائیں گی اور وہ ’ٹک ٹاک‘ اور’اوریکل‘ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو دیکھ رہے ہیں اور اس سے مکمل طور پر مطمئن ہونے تک قبول نہیں کریں گے اور ابھی وہ معاہدے کی کسی چیز پر دستخط کرنے کو تیار نہیں۔
واضح رہے کہ ان کمپنیوں سے خدشات کا اظہار صرف امریکا ہی نے نہیں کیا۔ بھارت بھی ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی عائد کر چکا ہے جبکہ برطانیہ میں انفارمیشن کمشنر کے دفتر کے مطابق وہ ٹک ٹاک سے متعلق تحقیقات کر رہے ہیں۔