کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”جرگہ“میں سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے اے پی سی کے بعد نہ استعفیٰ دینا ہے اور نہ ہی دھرنا دینا ہے ،شہباز شریف کو نواز شریف کے ساتھ چلتا نہیں دیکھ رہا ہوں،وزیر ریلوے، شیخ رشید نے کہا کہ اپوزیشن میڈیا میڈیا کھیل رہی ہے اور اس کی تازہ مثال FATF میں ووٹنگ کی ہے 38 آدمی غیر حاضر تھے چار آدمی پھر آگئے مگر ووٹنگ ہوچکی تھی۔
انہوں نے سینیٹ کے الیکشن میں کیا کیا64 ووٹ یہاں تھے ادھر گئے ہیں تو 44 ہوگئے یہ کردار ہے ان لوگوں کااور یہ لوگ حزب اختلاف کریں گے۔ یہ صرف خاندانوں کی سیاست ہے کہ ہمیں بچاؤ۔ اگر کسی نے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی تو وہ اس کے ساتھ نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن سے میرا ایک سوال ہے کہ جس اسمبلی سے وہ کہتے ہیں کہ نکل آؤ اسی اسمبلی میں وہ صدارتی امیدوار تھے۔فضل الرحمٰن کے بیٹے سے میری بات ہوئی، فضل الرحمٰن میرا بھائی ہے میں نے پیغام بھجوایا کہ ان سے کہنا کہ خود تو جدھر جانا ہے چلے جاناان مدرسوں کو بھینٹ نہ چڑھانا۔میں اپنے سیاسی مشاہدے میں یہ بات کہتا ہوں کہ اگر جیل جانا آسان ہے،آنسو گیس کھانا، لاٹھی چارج سہنا آسان ہے مگر دھرنا دینے کے بعد دھرنے سے بندے کی جان نہیں چھوٹتی ہے ۔
عمران خان کے دھرنے کو چلانے کے لئے کنٹینر پر ہی لاکھوں روپے ہوجاتے تھے عمران خان کا جو پلس پوائنٹ ہے وہ اس کی شخصیت ہے اس پر لوگوں کو یقین کہ یہ پیسہ نہیں کھائے گا۔ اس لئے لوگ اس کو بے دھڑک پیسہ دیتے ہیں مگر عمران خان جیسا بندہ بھی آخری دنوں میں پریشان تھاکیونکہ دھرنے کے اخراجات کافی زیادہ تھے۔
عمران خان نے اس دو سال کے عرصے میں بہت کچھ سیکھا ہے اپوزیشن تو بڑا آسان کام ہے کہ انگلی اٹھ گئی انگلی نہیں اٹھی یہ تو اس نے اپنی سوچ سے کہی مگر دنیا نے اس کو مختلف معنی دیئے۔آج عمران خان معاملات کو فہم و تدبیر سے ڈیل کرنے والا ہے۔
کنٹینر پر یہ فیصلہ ہوا کہ آگے بڑھیں جاوید ہاشمی اس کو روک رہے تھے حتیٰ کہ وہ ناراض ہوکر چلے گئے لیکن میں ان کے فیصلے کے ساتھ تھا۔ جس برے طریقے سے رات کو تصادم ہوا ہے میں سمجھتا ہوں عمران خان کے کنٹینر کی حفاظت طاہر القادری کے کارکنوں نے کی، پی ٹی آئی کے لوگ بھی شامل تھے یا ان کا بھانجا بڑی شدت سے لڑا۔
اپوزیشن نے اے پی سی کے بعد نہ استعفیٰ دینا ہے اور نہ ہی دھرنا دینا ہے اور باقی کسی کام سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔کراچی کا ووٹ کسی ایم این اے کا نہیں ہے وہاں سب عمران خان کی وجہ سے جیتے ہیں۔آگے بڑھنے کا جو فیصلہ تھا وہ احتجاج کا فیصلہ تھا کوئی حملے کا فیصلہ نہیں تھا۔میں نے خود ووٹ دیا کہ نواز شریف کو باہر جانے دیا جائے ایک تہائی وزراء کا فیصلہ بھی یہی تھا کہ ان کو جانے دیا جائے۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنے ڈاکٹر سے بھی معلوم کیا ہے ان کی صحت واقعی خراب ہے ۔شہباز شریف میری پارٹی کا بندہ ہے مگر آج کل وہ بھائی اوربھتیجی کی وجہ سے پریشان ہے نہ ادھر کا ہورہا ہے نہ ادھر کا ہورہا ہے دونوں طرف سے مارا جائے گا۔
عمران خان نے کورونا کو بہت اچھی طرح قابو کیا عالمی ادارہ صحت بھی ان کی تعریف کرتا ہے ۔اگر نواز شریف کل بیان دیتے ہیں تو وہ بیان بہت سی چیزوں کی غمازی کرے گا۔پرویز مشرف سزا یافتہ نہیں ہیں اور وہ واقعی بہت بیمار ہیں وہ ہسپتال میں داخل ہیں۔
نواز شریف کے جانے کی ڈیل جہاں ہوتی ہے وہی ہوئی ہوگی ۔جس کو موقع مل جائے وہ خلا ف ورزی کرتا ہے اگر نواز شریف کو موقع ملا ہے تو وہ خلاف ورزی ضرور کرے گا۔کل نواز شریف کیا بیان دیتے ہیں اور شہباز شریف کی رد عمل میں کیا صورتحال آتی ہے میں شہباز شریف کو نواز شریف کے ساتھ چلتا نہیں دیکھ رہا ہوں۔