• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کابینہ اجلاس میں اپوزیشن کی APC پر بات نہیں ہوئی، شبلی فراز


وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی اے پی سی سے حکومت کو کوئی پریشانی تھی نہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی زیرِ صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اپوزیشن کی اے پی سی پر ایک لفظ نہیں بولا گیا۔

سنیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف قانون سازی ن لیگ کی بلیک میلنگ کا آخری حربہ تھا، بلیک میلنگ میں ناکام ہونے پر نواز شریف نے ایسی تقریر کی۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت نے اے پی سی میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جبکہ ان کی تقاریر بھی نشر کی گئیں۔

جنسی زیادتی کے کیسز سے متعلق بات کرتے ہوئے شبلی فراز کا کہنا تھا کہ  جنسی جرائم میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے زیادتی سے متعلق بل کا مسودہ پیش کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں توانائی سیکٹر کے حوالے سے بات ہوئی۔

شبلی فراز نے بتایا کہ جو بجلی کے پلانٹس قدرتی مائع گیس (ایل این جی) پر چلتے ہیں ان پالیسی پر کابینہ میں بات ہوئی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ماضی کے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوئی، پتا چلنا چاہیے کہ بجلی مہنگی ہونے کی وجوہات کیا ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ یہ بھی پتہ چلنا چاہیے کہ حکومت بجلی کہ قیمتوں میں کمی کے لیے کیا کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کے گردشی قرضوں نے ہماری معیشت کو اپنی پکڑ میں لے رکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے معاہدوں نے ملک کو گروی رکھا لیکن اب ہم ان کو توڑ نہیں سکتے۔

شبلی فراز نے کہا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ بجلی کی پیداوار پر توجہ دی گئی، ٹرانسمیشن اور ترسیل پر توجہ نہیں دی گئی اور اسی شعبے میں توجہ نہیں دینے کے باعث لائن لاسز بڑھے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ گردشی قرضے کینسر کی طرح ہیں جو پھیلتے جارہے ہیں۔

شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں خصوصی افراد کے لیے گاڑیوں کی درآمد کے فیصلے کی توثیق کی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ کورونا کے علاج کے لیے دوائی کی قیمت میں کمی کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا کے علاج کے لیے دوائی کی قیمت 10 ہزار سے کم کر کے 8400 کردی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چند ایسی ادویات ہیں جن کہ قلت ہو جاتی ہے، 94 کے قریب ادویات کی قلت ہوگئی تھی جن میں زندگی بچانے کی ادویات، بلڈ پریشر، مرگی، کینسر، امراضِ قلب کی دوائیں بھی شامل ہیں۔

تازہ ترین