• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

احتساب کا شکنجہ مزید سخت،حکومت چھوڑ سکتا ہوں ان کوNRO نہیں دے سکتا، تقریر کی اجازت اس لئے دی پتہ چلے نواز شریف کتنےبیمار ہیں، عمران خان

تقریر کی اجازت اس لئے دی پتہ چلے نواز شریف کتنےبیمار ہیں، عمران خان


اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں)وفاقی کابینہ نے اینٹی کینسر‘ کارڈیک ڈرگز اور زندگی بچانے والی ادویات وغیرہ کی درآمدات کو بعض شرائط کے تحت پابندی سے مستثنیٰ قرار دینے کی تجویز ،کوویڈ19سے بچاؤکی دواکی قیمت 10,873 سے کم کر کے 8244 روپے کرنے ، کنٹونمنٹ بورڈ کے نئے ممبران تعینات کرنے کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجویزاور 7 مختلف کنٹونمنٹس کی ری کلاسیفکیشن کی منظوری دیدی ہے۔

کابینہ نے 94 ادویات کی مناسب قیمت مقرر کرنے کی منظوری بھی دی، یہ قیمتیں 30جون 2021تک منجمد رہیں گی‘وفاقی کابینہ کو اینٹی ریپ انویسٹی گیشن اینڈ پراسیکیوشن کے مجوزہ بل پر بریفنگ دی گئی۔

اس مجوزہ قانون کا مقصد جنسی جرائم کی موثر روک تھام ‘ مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے کو یقینی بنانا‘ تفتیش کے دوران متاثرہ خاتون کی عزت نفس کا تحفظ اور بحالی‘ کیس کی تفتیش میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور جنسی جرائم سے متعلقہ سزاؤں کو سخت ترین بنانا ہے۔

کابینہ نے پاور سیکٹر کے گردشی قرضہ کو کم کرنے اور بجلی قیمت کو کم کرنے کیلئے ہدایات دے دیں جبکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہاکہ حکومت کو اپوزیشن کی اے پی سی سے کوئی خطرہ نہیں۔

ان کے مقاصد سے قوم اچھی طرح واقف ہے ۔نواز شریف کو تقریر کی اجازت بھی اس لئے دی تا کہ پاکستانی عوام کو ان کے مزید جھوٹ کا پتہ چل سکے اور یہ بھی معلوم ہو جائے کہ وہ کتنے بیمار ہیں۔

اے پی سی کا مقاصد صرف اور صرف حکومت پر دبائوڈالنا ہے تا کہ ان کو این آر او مل سکے لیکن ان پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ حکومت چھوڑ سکتا ہوں لیکن کسی کو بھی این آر او نہیں دوں گا بلکہ ملک میں احتساب کا شکنجہ مزید سخت کیا جائیگا ۔

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز منگل کو وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد معاون خصوصی صحتڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دے رہے تھے ۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزرا شیریں مزاری، ندیم بابر اور اسد عمر کے درمیان نوک جھونک اور تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا‘اس موقع پر وزیراعظم عمران خان اور کابینہ ارکان نے وزراء کو خاموش کرایا‘عمران خان نے یہ بھی ہدایت دی کہ کوئی وفاقی وزیر حساس اور مذہبی معاملات پربات نہیں کرے گا۔

وزیراعظم کا کہناتھاکہ مشکل فیصلوں کے ثمرات آنا شروع ہو گئے ہیں‘ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے جس کی تکلیف اپوزیشن کو ہو رہی ہے ‘ان کو پتہ ہے کہ اگر ملک نےترقی کرنا شروع کر دی تو ان کی سیاست ختم ہو جائے گی‘یہ جلسے جلوس کریں،ریلیاں نکالیں ،لانگ مارچ کریں حکومت کو اس سے کوئی غرض نہیں‘ عوام ان مفاد پرست ٹولوں کیلئے سڑکوں پر نہیں نکلیں گے ‘پہلے بھی ان مافیا کا مقابلہ کر چکا ہوں اور اب بھی کروں گا ‘پہلے بھی کہاتھایہ دونوں پارٹیاں اندر سے ایک ہیں اور اس کا عملی نمونہ قوم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تمام ادارے حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں اور آئینی حدود کے اندر کام کررہے ہیں ‘تمام اداروں کی ہم آہنگی سے ملک مشکل حالات سے باہر نکل آیا ہے ۔ میڈیا بریفنگ میںشبلی فرازنے بتایاکہ اے پی سی کے حوالے سے ہمیں کوئی پریشانی تھی نہ ہے۔

قانون سے فرار شخص تندرست توانا بیٹھا ہوا تھا،توانائی کا گردشی قرضہ کینسر کی طرح پھیلتا جارہا ہے‘ ماضی کے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے بجلی مہنگی ہوئی،ان معاہدوں کو تو توڑ نہیں سکتے، رعایت کیلئے کوشاں ہیں ۔

کابینہ نے نیپرا اپیلیٹ ٹربیونل کے لئے جسٹس (ر) عبادالرحمن لودھی کی بطور چیئر مین اور ذیشان شاہدکی بطور ممبر فنانس تعیناتی ، جسٹس (ر) محمد موسیٰ لغاری کی بطور چیئرمین انوائرنمنٹل ٹربیونل اسلام آباد تعیناتی جبکہ کابینہ نے چیئرمین پاکستان آئی لینڈز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے عہدے کی شرائط و ضوابط کی منظوری دی۔

کابینہ نے 100 mg Injection Remdesivirکی قیمت 10,873سے کم کر کے 8244 روپے کرنے کی منظوری دی۔کابینہ نے چند ادویات کی Maximum Retail Priceمقرر کرنے کی منظوری دی‘کابینہ نے ممبر (آئل) اوگرا اتھارٹی کی تعیناتی کے حوالے سے پیش کی جانے والی تجویز موخر کر دی۔ کابینہ نے اوگرا چیئرمین کے عہدے کے لئے از سر نو اشتہار جاری کرنے اور مناسب امیدوار کا انتخاب کرنے کی ہدایت کی۔

کابینہ نے وزارتِ خارجہ اور انٹرنیشنل سنٹر فار مائیگریشن کے درمیان تعاون کے معاہدے کی منظوری دی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 09ستمبر2020 اور 16ستمبر 2020کے اجلاسوں میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔

ان فیصلوں میں خصوصی ضروریات کے حامل افراد کے لئے گاڑیوں کی درآمد، ٹی سی پی کی جانب سے پندرہ لاکھ میٹرک ٹن گندم کی اجازت دینا بھی شامل ہے۔کابینہ نے توانائی کمیٹی کے 10ستمبر2020اور 18ستمبر2020 کے فیصلوں میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔شبلی فراز نے کہا کہ موجودہ حکومت نے توانائی کے شعبے کے حوالے سے عالمی معاہدوں کو دیکھنا شروع کیا ہے۔

اس کا مقصد بجلی کی قیمت میں کمی لانا ہے ۔ماضی کی حکومتوں نے بجلی کی پیداوار ‘تقسیم اور ترسیل پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے گردشی قرضے 2.1 کھرپ تک پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذہب بہت ہی حساس معاملہ ہے ، کم علم رکھنے والوں کو تبصرے سے گریز کرنا چاہیے‘شبلی فرازکا کہناتھاکہ اپوزیشن ایف اے ٹی ایف قانون سازی پر جب بلیک میلنگ میں ناکام ہوئی تو انہوں نے پھر اے پی سی بلائی جس میں تمام اداروں کو نشانہ بنایا گیا ۔

تازہ ترین