لاہور (نمائندہ جنگ) سپریم کورٹ کےسینئر وکلاء نے کہا ہے کہ قانونی طریقہ سے میاں نواز شریف کی جلد وطن واپسی ممکن نہیں۔انکی جلد واپسی صرف ایک صورت میں ممکن ہے کہ وہ رضاکارانہ طور پر خود واپس آئیں اور عدالت کے سامنے پیش ہوں۔ وائس چئیرمین پاکستان بار کونسل عابد ساقی نے کہا اسلام آباد ہائیکورٹ کا نواز شریف کی حوالگی کے متعلق احکامات نہ جاری کرنے کا فیصلہ حقیقت کے قریب ہے۔قانون میں ملزم کی غیر موجودگی میں کیس کی سماعت کرنے کی نظیر موجود ہے،یہ لوگ قتل کے سزا یافتہ مجرم مشرف کو تو گرفتار کرکے لانے کی بات نہیں کرتے اور انٹرپول کے ذریعے نواز شریف کو گرفتار کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ عبد الرحمٰن نے کہا یہ اسحاق ڈار کو تو لانہ سکے نواز شریف کو لانا تو بالکل ناممکن ہے، اگر یہ برطانوی عدالت سے رجوع کرتے ہیں تو طویل ترین قانونی عمل سے گزرنا ہوگا۔ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کےسینئر وکیل اشفاق بھلر نے کہاعدالت نے قانونی راستہ اپنانا ہے اور وہ ایسا ہی کررہی ہے جبکہ حکومت کو انتظامی کردار ادا کرنا ہوگا لیکن میاں نواز شریف کو واپس لانا چند دنوں یا مہینوں میں ممکن نہیں ہے بلکہ اس کا راستہ طویل ہے۔ سابق صدر اسلام آباد ہائیکورٹ ایسوسی ایشن عارف چوہدری نے کہاحکومت کو لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنا پڑیگا جس نے سات ارب روپے کے شورٹی بانڈ کی شرط کو ختم کیا تھا اور بعد ازاں میاں شہباز شریف کی ضمانت پر حکومت نے ای سی ایل سے نام نکال کر نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دی تھی۔