لوٹن ( شہزاد علی ) جمعیت علمائے اسلام لندن کے مفتی خالد محمود نے گلگت و بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا کوئی بھی عمل ریاست جموں وکشمیر کی وحدت اور یکجہتی کو پارہ پارہ کرنے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ علاقے آئینی طور پر ریاست جموں وکشمیر کا حصہ ہیں جس پر آزادکشمیر کی ہائی کورٹ ماضی میں تاریخی فیصلہ بھی سنا چکی ہے ،انہوں نے کہا کہ مستقبل میں جب بھی کشمیری عوام کو رائے شماری کا حق اگر ملتا ہے تو صوبہ بنانے کی صورت میں مذکورہ علاقوں کے باشندے اپنا حق رائے دہی بطور کشمیری استعمال نہیں کر سکیں گے، اس حوالے کے ایف ایم برطانیہ کے لوٹن میں مقیم مقامی جی پی اور تنظیم کے برطانوی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر راجہ مظہر کیانی سے تنظیم کے متعدد رہنماؤں جن میں صدر چوہدری محمد ظفر، مرکزی سینئر نائب صدر چوہدری غلام حسین، سابق مرکزی سینئر نائب صدر حاجی صوفی محمد یاسین، بانی رہنما ڈاکٹر جمیل احمد میر، حاجی عبدالمحید، مرکزی سفارتی امور کے سربراہ سردار آفتاب احمد خان، ڈاکٹر راجہ مبارک خان، علامہ محمد حنیف رضا نقشبندی، جا وید غالب، ڈاکٹر مسعود ر ضا، چوہدری عبدالخالق، ماسٹر محمد کریم، چوہدری احمد اشفاق،چوہدری محمد نواز پرویز بٹ،اظہر احمد، تنویر چوہدری، عدنان ظفر، آ صف احمد، راجہ طفیل احمد، ارشد چوہدری، منسم بوٹا، محمد اقبال چوہدری، تبارک علی، فاروق عزیز شامل ہیں نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گلگت وبلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنانے کیلئے کوششوں کا آغاز ہندوستان کے مقبوضہ وادی میں 35 اے اور 370 کو ختم کر کے ہندوستان میں شامل کرنے کے اقدام کو تقویت اور جائز قرار دینے کے مترادف ہے ۔کشمیر فریڈم موومنٹ ایسی کسی کوشش کی نہ صرف مذمت کرتی ہے بلکہ جدوجہد آزادی میں شامل باقی تنظیموں کے ساتھ مل کر احتجاج کرنے کا حق رکھتی ہے۔ یہ اقدام ایسے وقت کیا جا رہا ہے جب پورا مقبوضہ کشمیر جیل میں بدل چکا ہے بھارت ظلم وستم کے پہاڑ توڑ رہا ہے وہاں کے عوام سے اظہار ہمدردی اور انکی مصیبتوں میں کمی کرنے کیلئے اقوام عالم کی توجہ مبذول کرانے کی بجائے اسطرح کا قدم پاکستان کے ہندوستان کے بارے میں اقوام عالم کے سامنے موقف کو بھی کمزور کرتا ہے بلکہ جدوجہد آزادی کشمیر کیلئے نقصان دہ ہے۔ گلگت و بلتستان کو عبوری صوبہ بنانے کیلئے آئین پاکستان میں ترامیم اس تاریخی حقیقت کو عیاں کرتا ہے کہ گلگت و بلتستان آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی طرح ریاست جموں کشمیر کا جزولانیفک ہے۔ حکومت پاکستان کو اس وقت گلگت وبلتستان اور آزاد کشمیر میں ایک وقت الیکشن کرا کر ایک حکومت بنا کر دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان ہندوستان کی طرح کشمیر پرجبر سے قابض نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گلگت و بلتستان عوام کے مسائل کو حل کرنے کے حق میں ہیں لیکن انکے مسائل کو حل کرنے کیلئے گلگت و بلتستان کو صوبہ بنانا جدوجہد آزادی کشمیر کو نقصان پہنچانے کے سوا کچھ نہیں ۔انہوں نے آزاد کشمیر کے عوام اور سیاستدانوں سے اپیل کی ہے کہ گلگت و بلتستان کو صوبہ بنانے کے خلاف آواز بلند کی جائے ۔