اس جدید دور میں سائنس دان حیران کن چیزیں ایجاد کرنےمیں سرگرداں ہیں، گزشتہ دنوں ماہرین نے پہلی مرتبہ کسی کوانٹم کمپیوٹر پر سیمولیشن (نقل ) تیار کی ہے ۔یہ تجربہ گوگل کے ماہرین نے انجام دیا ہے ،جس میںایک سادہ کیمیائی تعامل (ری ایکشن )کے رونما ہونے کی نقل بنائی گئی ہے اور اس سے کوانٹم کمپیوٹر کا عملی پہلو نمایاں ہوا ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایٹمی اور سالماتی (مالیکیو لر ) سطح پر کوانٹم میکانیات کے اصول نافذ ہوجاتے ہیں۔
اسی لیے ان کو سمجھنے میں کوانٹم کمپیوٹر نہایت اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ جیسا کہ ہمیں معلوم ہے کہ روایتی کمپیوٹر بٹس یا بائٹس استعمال کرتے ہوئے کام کرتے ہیں جب کہ کوانٹم کمپیوٹر، حساب کتاب لگانے یا معلومات جمع کرنے میں کوانٹم بٹس یا کیوبٹس استعمال کرتے ہیں،تاہم کوانٹم کمپیوٹروں کو بڑے ایٹموں اور پیچیدہ مالیکیول کی سیمولیشن کے لیے ضروری اور درستی انجام دینے میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
اب گوگل میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے وہاں موجود سائیکامور نامی کوانٹم کمپیوٹر پر ایک کیمیائی عمل کی درست ترین کوانٹم نقل تیار کی ہے۔ 2019 میں اسی کمپیوٹر نے ایک ایسا ریاضیاتی مسئلہ حل کیا تھا جو کسی مقررہ وقت میں عام کمپیوٹروں کا کرنا مشکل تھا۔اس بار کوانٹم کمپیوٹر نے ڈایازین سالمے کی نقل بنائی ہے ،جس میں ہائیڈروجن کے دو اور نائٹروجن کے دو ایٹم پائے جاتے ہیں۔
اس میں ہائیڈروجن ایٹم، نائٹروجن ایٹموں کے قریب رہ کر مختلف طریقوں سے جڑتے ہیں۔ سائنس داں روایتی کمپیوٹروں سے پہلے ہی اس کی نقل بناچکے تھے اور اب کوانٹم کمپیوٹر سے اس کی تصدیق بھی ہوگئی ہے۔ایک ماہرین کا کہنا ہے کہ سالماتی تعامل بہت سادہ ہے اور ضروری نہیں کہ یہ کام کوانٹم کمپیوٹر ہی کر سکے۔کیمیا کا جو عمل ہم نےکوانٹم کمپیوٹر پر کیا ہے وہ بنیادی طور پر ایک مختلف پیمانے پر انجام دیا گیا ہے۔
لیکن اس کے عملی مظاہرے کے لیے ہمیں ایک کمپیوٹر درکار تھا۔ اسی بنا پر مزید پیچیدہ تعاملات کے لیے الگورتھم بنانا بھی قدرے آسان ہوگا۔ بڑے سالمات کے لیے زیادہ کیوبٹس درکار ہوں گے اور تخمینے میں تھوڑا ردوبدل کرنا ہوگا بلکہ بہت جلد کوانٹم سیمولیشن سے نئے سالمات بھی بنانا ممکن ہوسکے گا۔