• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سائنس و ٹیکنالوجی میں گریجویٹ ایمبولینس چلانے والی پہلی سعودی خاتون

سعودی عرب میں گزشتہ کچھ برسوں سے خواتین ہر شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں، اس حوالے سے جو سب سے اہم قدم تھا وہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کا ملنا تھا۔ اب اسی حوالے ایک اور خاتون نے ایک اہم شعبے میں کام کا آغاز کیا ہے۔ سارہ خلف العنزی نے سعودی عرب میں ایمبولینس چلانے والی پہلی سعودی خاتون کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

سارہ العنزی نے مریضوں کو گھروں سے اسپتال پہنچانے اور انہیں علاج کی سہولتوں کی فراہمی  کے لیے ایمبولینس سروس شروع کر کے نئی تاریخ رقم کی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق سارہ العنزی نے پڑوسی اسلامی ملک اردن کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ۔ وہ مسلسل تین بر س یونیورسٹی کی بہترین طلبہ کی فہرست میں شامل رہیں۔ اردن میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن ترکی آل سعود نے انہیں اعزاز سے نوازا ہے۔

سارہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ خاتون کی حیثیت سے ایمبولینس چلانے کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔ یہ فیصلہ کرنے میں کورونا وائرس سے معاشرے کو نجات دلانے کے جذبے نے مدد دی۔

انھوں نے کہا کہ سعودی شہریوں  کی جانب سے انھیں پذیرائی ملی، جس سے میری حوصلہ افزائی ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل سعودی عرب میں کبھی کسی نے خاتون کو ایمبولینس چلاتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، کورونا وبا کے زمانے میں جب کئی لوگوں نے مجھے ایمبولینس چلاتے ہوئے دیکھا تو حوصلہ افزائی کے لیے ٹیلیفونک رابطوں کا تانتا بندھ گیا۔‘

میں بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی ہوں، اس لیے میرے گھر والوں نے میرا جذبہ دیکھ کر کام جاری رکھنے کے لیے غیر معمولی حوصلہ دیا، پھر خاندان کے تمام افراد شعبہ صحت سے وابستہ ہیں۔

سارہ العنزی نے بتایا کہ ہماری قیادت زندگی کے ہر شعبے میں خواتین کو اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کے لیے سرپرستی کر رہی ہے۔

تازہ ترین