سپریم کورٹ نے ڈینیئل پرل قتل کیس کے ملزمان کو آئندہ ہفتے تک رہا نہ کرنے کا حکم دیدیا اور سندھ حکومت کی اپیل سماعت کیلئےمنظور کرتے ہوئے فریقین کونوٹس جاری کردیئے۔
سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل کیس میں ہائی کورٹ کےفیصلےکیخلاف اپیل پرسماعت ہوئی جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےامریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس کی اپیل پر سماعت کی ۔
جسٹس قاضی امین نےریمارکس دیے کہ مفروضوں پربریت کے فیصلے کوکالعدم قرارنہیں دیں گے کیس کی کڑیاں جوڑنی ہیں ایک کڑی بھی ٹوٹنے پر کیس ختم ہوجائے گا۔
سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نےڈینیئل پرل اور ملزم عمر شیخ کی ملاقات پھر اغواء اور قتل سمیت مقدمے کے مختلف پہلوں پر دلائل دیئے۔
جسٹس یحیی آفریدی نے پوچھا سازش کہاں ہوئیثبوت فراہم کریں ، فاروق ایچ نائیک نےعمرشیخ اورڈینیئل پرل کی ملاقات کاحوالہ دیا تو جسٹس یحیی بولے کہ جواب سے ظاہر ہو رہا ہےکہ سازش سے متعلق آپ کے پاس کوئی جواب نہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے تصدیق کی کہ پہلےاغواء برائے تاوان کی سازش تھی قتل کی نہیں ، جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ سازش، تاوان اور دیگر الزامات میں ملزمان بری ہوئے لگتا ہے صرف اغواء کے جرم میں ہائیکورٹ نے سزا دیکر حجت تمام کی۔
ڈینیئل پرل کے اہل خانہ کیساتھ ہمدردی ہےلیکن فیصلہ قانون کےمطابق ہوگا، جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیے کہ مقتول کی نعش ملی نہ آلہ قتل، عمر شیخ کے قتل کرنے کے حوالے سے شواہد موجود نہیں۔
پراسیکیوٹر جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ عمر شیخ دہشت گردوں کے بین الاقوامی گروہ کا حصہ ہے، بھارتی طیارے کو ہائی جیک کر کے اسکے ساتھیوں نے اسے بھارتی جیل سے رہائی دلوائی تھی، اگر عمر شیخ رہا ہو گیا تو دوبارہ اسکی گرفتاری بہت مشکل ہو گی۔
عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ ہفتے تک ڈینیئل پرل کیس کے ملزمان رہا نہ کیے جائیں، ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سندھ حکومت کی درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرلی اور فریقین کو نوٹس جاری کردیے گئے۔