• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

این 95 ماسک کو کورونا وائرس سے پاک کرنے کا طریقہ دریافت

جب سے کورونا وائرس کی وبا پھیلی ہے تب سے ماسک کو ایک اہم چیز یا لازمی جزو کے طور پر لیا جارہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ایسی چیز جو چہرے بالخصوص ناک اور منہ کو ڈھانپ لے وہ کورونا وائرس کے خطرات سے بچاتی ہے اور اس مقصد کے لیے این 95 ماسک بہترین ڈھال ہے جو اس خطرناک وائرس سے کافی تحفظ فراہم کرتی ہے۔

گو کہ این 95 ماسک اس حوالے سے محفوظ ترین ہے، لیکن اس کے باوجود حقیقتاً اس کا دوبارہ استعمال درست نہیں، یہاں تک کہ اس کے استعمال کو توسیع دی جاسکتی ہے لیکن اس کے طویل عرصے تک استعمال کو بہتر قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح یہ جراثیم زدہ ہوجائے گا اور اس کے فیبرک میں دیگر وائرسز متحرک ہوجائیں گے جو نقصان دہ ہوگا۔

حفظانِ صحت اور ضروری شعبوں سے وابستہ ورکرز جو این 95 ماسک کی قلت کی وجہ سے اس کو ری یوز (دوبارہ استعمال) کرتے ہیں وہ خود کوخطرات میں ڈالتے ہیں۔

عالمی وبا کے اچانک بڑھنے کے حوالے سے جب جانچ کی گئی تو اس کی ایک اور وجہ ماسک کے مناسب انداز میں نا پہننے اور ماسک بالخصوص این 95 کو ڈس اینفکیٹ کرنے میں ہونے والی کوتاہی سامنے آئی۔

اس تمام صورتحال کی روشنی میں سائنس دانوں نے اس کے ڈس اینفکیٹ اور اسے طویل استعمال کرنے کے لیے چند طریقے بتائے ہیں، وہ درج ذیل ہیں۔

ایس ایل اے سی نیشنل ایکسی لیٹر لیبارٹری اسٹینفورڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ٹیکساس میڈیکل برانچ کے سائنس دانوں نے جو نئی تکنیک کا پتہ لگایا ہے کہ اس سے ماسک کو محفوظ انداز میں دوبارہ استعمال کے قابل بنایا جاسکے گا۔

تحقیق کاروں کے مطابق آسان ترین طریقے سے ماسک کو نسبتاً گرم کر کے وائرس سے پاک کیا جاسکے گا اور یہ طریقہ استعمال کرنے میں اتنا وقت صرف ہوگا جتنا کہ ایک کپ کافی پینے میں صرف ہوتا ہے اور اس طرح ماسک کو وائرس سے پاک کر کے مریضوں کو محفوظ رکھا جاسکے گا۔

اب تک کسی تحقیق میں اس بات کی تصدیق تو نہیں ہوسکی کہ کورونا وائرس کا زیادہ درجہ حرارت میں کیا ردِعمل ہوتا ہے، لیکن اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کا یہ انوکھا طریقہ ہے جس میں کہ ہیٹ اور ہیومیڈیٹی کو ملایا گیا ہے تاکہ وائرس کو ختم اور غیر موثر کیا جاسکے۔

صاف ستھرے ماحول میں اس تجربے کے دوران، سائنسدانوں نے حقیقی زندگی کی صورتحال کی نقالی کرتے ہوئے سارس کوویڈ وائرس کے اسٹرینز کو فلوڈز کی طرح کے محلول میں ملایا جیسا کہ ہمارے منہ سے کھانسی، چھینک یا سانس لینے کے دوران جو لعاب خارج ہوتا ہے۔

پھر اس قطرے کو خصوصی طور پر تیار کردہ پولی پروپولین فائبرز کے کپڑے (اسی قسم کا کپڑا این 95 ماسک کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے)، لگا کر ہوا میں مختلف درجہ حرارت سیٹ کر کے اسے 30 منٹ رکھا گیا۔ تو یہ دیکھا گیا کہ بہت زیادہ نمی اور ہیٹ والا ماحول کپڑے پر موجود وائرس کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم بہت زیادہ درجہ حرارت ماسک کی جراثیم اور وائرس کو فلٹر آؤٹ کرنے کی حساسیت کو محدود کردیتا ہے۔

اس مقصد کے لیے بہترین درجہ حرارت 85 ڈگری سیلسیس ہے اور نسبتاً نمی سو فیصد ہو۔ اس ماحول میں رکھے گئے بطور نمونہ ماسک میں سائنس دانوں کو کوئی وائرس نہیں ملا۔

سائنس دانوں کے مطابق اس طرح کے طریقہ کار سے گزارے گئے ماسک 20 بار مزید استعمال کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں اور مشکل وقت میں وسائل کی کمی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ یہ ٹیکنالوجی انسانوں کو متاثر کرنے والے دوسری اقسام کی وائرس کو ختم کرنے کے لیے بھی مفید ہے جس میں عام کولڈ وائرس اور چکن گونیہ وغیرہ بھی شامل ہے۔

تازہ ترین