• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا کا بڑا حصہ یا تو سیاحتی مقامات پر مشتمل ہے یا اُس کے جملہ اضلاع سیاحوں کی گزر گاہوں کے طور پر انتہائی اہمیت کے حامل سمجھے جاتے ہیں۔ آپریشن ضربِ عضب اور ردَالفساد کی بدولت صوبے کے متاثرہ علاقے دہشت گردوں سے پاک کرنے کے بعد سیاحت کے شعبے کو پھر سے جلا ملی ہے، جو دشمن کو کھٹک رہی ہے۔ وہ اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے موقع کی تلاش میں ہے جس کا مقصد افراتفری کا ماحول پیدا کرکے سیاحتی و تجارتی حلقوں کو منفی پیغام پہنچانا ہے۔ مردان اور نوشہرہ میں ایک ہی روز دو الگ الگ واقعات اسی سلسلے کی کڑی دکھائی دیتے ہیں جن میں مجموعی طور پر 9افراد جاں بحق اور 19زخمی ہو گئے۔ یہ واقعات قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان اور علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کا مظہر ہیں۔ پہلا واقعہ مردان بازار میں رونما ہوا جہاں دو پولیس اہل کاروں سمیت 18افراد زخمی ہو گئے تخریب کاروں نے بم بائیسکل میں نصب کر رکھا تھا جس کے قریب ہی پولیس وین بھی کھڑی تھی جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دھماکے کا ہدف یہی گاڑی تھی۔ دوسرا دھماکہ قریبی شہر نوشہرہ کے کباڑ گودام میں مارٹر گولہ پھٹنے سے ہوا جس میں پانچ افراد ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا۔ بتایا گیا ہے کہ مارٹر گولہ مقامی لوگوں کو دریائے کابل کے کنارے پڑا ملا تھا جنہوں نے اسے کباڑی کو فروخت کر دیا۔ بظاہر دوسرا واقعہ اتفاقیہ دکھائی دیتا ہے تاہم سیکورٹی اداروں کو یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہےکہ یہ پبلک مقام پر کیونکر پایا گیا۔ اس کے ارد گرد کا بیشتر علاقہ سیکورٹی نقطہ نظر سے انتہائی حساس ہے اسی طرح مردان بازار میں پولیس گاڑی کھڑی کرتے وقت اگر ارد گرد کا جائزہ لیا جاتا تو شاید یہ واقعہ رونما نہ ہوتا۔ متعلقہ اداروں کا ان دونوں واقعات کی تہہ تک پہنچنا ضروری ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799

تازہ ترین