• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ اور بلوچستان کے تمام جزائر وفاق کے زیرانتظام، صدارتی آرڈیننس جاری

اسلام آباد ( ارشد وحید چوہدری ) وفاقی حکومت بنڈال اور بڈو سمیت سندھ اور بلوچستان کے تمام جزائر کی مالک ہوگی جبکہ ٹرییٹوریل واٹرز اینڈ میری ٹائم زونز ایکٹ 1976 کے زیر انتظام ساحلی علاقے بھی وفاق کی ملکیتی ہوں گے، صدر مملکت نے خاموشی سے آرڈیننس جاری کر دیا جس کے تحت پاکستان آئی لینڈز ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کی جائے گی ۔

آر ڈیننس کے تحت سر انجام دئیے گئے یا اتھارٹی کی طرف سے کئے گئے کسی اقدام کی قانونی حیثیت بارے کوئی عدالت یا ادارہ سوال نہیں کر سکے گا۔جنگ جیو نیوز کو دستیاب اس صدارتی آرڈیننس کے مطابق وفاقی حکومت بنڈال اور بڈو سمیت سندھ اور بلوچستان کے تمام جزائر کی مالک ہوگی،ٹریٹوریل واٹرز اینڈ میری ٹائم زونز ایکٹ 1976 کےزیر انتظام ساحلی علاقے بھی وفاق کی ملکیت ہوں گے۔ 

وفاقی حکومت نوٹی فکیشن کے ذریعے پاکستان آئی لینڈز ڈویلپمنٹ اتھارٹی قائم کرے گی۔ آرڈیننس کے تحت سر انجام دیئے گئے یا اتھارٹی کی طرف سے کئے گئے کسی اقدام کی قانونی حیثیت بارے کوئی عدالت یا ادارہ سوال نہیں کر سکے گا۔

وزیر اعظم اتھارٹی کا پیٹرن ہوگا جو کارکردگی کے جائزے سمیت پالیسی کے لیے ہدایات جاری کرے گا۔حکومت چیئرمین سمیت پانچ سے گیارہ ارکان پہ مشتمل پانچ سال کے لئے پالیسی بورڈ تشکیل دے گی۔ اتھارٹی کے چیئرمین کے عہدے کے لئے گریڈ 22 یا مساوی حاضر یا ریٹائرڈ افسر اہل ہوگا جبکہ وفاقی حکومت آرمی کے لیفٹننٹ جنرل کے عہدے کے مساوی حاضر یا ریٹائرڈ افسر کو بھی چیئرمین تعینات کر سکے گی۔ 

چیئرمین کے عہدے کی مدت چار سال ہوگی جس میں ایک بار توسیع ہو سکے گی۔ اتھارٹی کا ہیڈکوارٹر کراچی میں ہوگا جبکہ ضرورت کے مطابق علاقائی دفاتر دیگر مقامات پر قائم کئے جا سکیں گے۔اتھارٹی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کا قبضہ حاصل کرنے کی مجاز ہوگی،اتھارٹی غیر منقولہ جائیداد پر تمام لیویز، ٹیکس ،ڈیوٹیاں ، ٹال ٹیکس اور ٹرانسفر چارجز وصول کرنے کی مجاز ہوگی۔ 

آرڈیننس کے تحت پیٹرن، اتھارٹی، چیئرمین ، ممبر یا کسی بھی عہدیدار یا ملازم کے خلاف کوئی قانونی کاروائی نہیں کی جا سکے گی۔ اتھارٹی ایک یا زیادہ رجسٹرار مقرر کر سکے گی،رجسٹرار کو سول کورٹ کا اختیار ہوگا جو کسی فرد یا دستاویزات کی طلبی کا مجاز ہوگا،اتھارٹی کے زیر انتظام ایک فنڈ بھی قائم کیا جائے گا۔

اتھارٹی کو دس سال کے لئے آمدنی ،منافع اور وصولیوں پر ٹیکسو ں کی چھوٹ ہوگی جبکہ آرڈیننس کی خلاف ورزی اور شیڈول اے اور بی میں درج جرائم کے ارتکاب پر 6 ماہ سے 7 سال تک قید اور جرمانہ کی سزا بھی دی جا سکے گی۔

آرڈیننس کے تحت پاکستان آئی لینڈز ڈویلپمنٹ اتھارٹی جزائر اور ساحلی علاقوں میں ہر قسم کی ترقیاتی اسکیموں اور منصوبوں کو سر انجام دینے کی مجاز ہوگی جبکہ وہ ان علاقوں میں تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئےکسی بھی فرد کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔

تازہ ترین