• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا وتر کے بعد دو رکعت کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر پڑھنا سنت ہے؟

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ وتر کے بعد دو رکعتوں کے متعلق بعض لوگ کہتے ہیں کہ انہیں بیٹھ کر پڑھنا سنت ہےاور بعض کہتے ہیں کہ نہیں کھڑے ہو کر پڑھنا سنت ہے ، اس حوالے سے وضاحت فرمادیں۔

جواب :۔وتر کے بعد دو نفل پڑھنا آپ ﷺ ، صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور فقہائے کرام سے ثابت ہے ۔ نوافل کو کھڑے ہوکر یا بیٹھ کر پڑھنا دونوں طرح درست ہے، لیکن بیٹھ کر نفل پڑھنے کی بجائے کھڑے ہوکر پڑھنے میں دگنا ثواب ہے۔نبی کریم ﷺ نے وتر کے بعد دو رکعت نفل نماز بیٹھ کر ادا کی ہے،لیکن آپ ﷺ کو بیٹھ کر پڑھنے میں پورا ثواب ملتا تھا اور دوسروں کو آدھا ثواب ملتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمرؓکی روایت میں ہے کہ حضور اقدس ﷺ نے فرمایا کہ کھڑے ہوکر نفل پڑھنے میں دگنا ثواب ملتا ہے ، پھر حضورﷺ کو دیکھا گیا کہ وتر کے بعد نفل نماز بیٹھ کر ادا کرتے ہیں تو آپﷺ سے یہ دریافت کیا گیا ، جس پر آپﷺ نے ارشاد فرمایا ، ایسا ہی ہے، ( یعنی کھڑے ہوکر پڑھنے میں دگنا ثواب ملتا ہے) لیکن میں تمہاری طرح نہیں ہوں (مجھےپورا ثواب ملتا ہے، کم نہیں ملتا)۔(سنن نسائی 1/245، ط: امدادیہ۔صحیح مسلم 1/253، ط: قدیمی)

نبی کریم ﷺ کا عام معمول یہ تھا کہ تہجد کی بہت طویل نماز پڑھتے تھے،یہاں تک کہ پیروں پر ورم آجاتا، اس کے بعد صبح صادق کے قریب وتر پڑھتے تھے ،پھر بیٹھ کر دو رکعت نفل پڑھتے تھے ، اب بھی اگر کوئی شخص یہی طریقہ اختیار کرے کہ طویل تہجد پڑھے ،پھر وتر پڑھے اور اس کے بعد تھک کر دو رکعت نفل پڑھے تو یہ آپ ﷺ کی اتباع ہے،بلکہ حجۃ الاسلام مولانا قاسم نانوتوی رحمہ اللہ سے منقول ہے کہ اگر نفل اس نیت سے بیٹھ کر پڑھے گا کہ آپ ﷺ سے یوں ہی منقول ہے تو اس نیت سے ان شاء اللہ عجب نہیں ہے کہ ثواب میں کچھ کمی رہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ 5/224، ط: دارالاشاعت)

تازہ ترین