• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت کورونا وائرس ٹیسٹنگ کیس کے تصفیئے کیلئے 2 ملین پونڈ ادائیگی کرے گی

لندن (پی اے) حکومت نے اپنے لائٹ ہائوس لیبز میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کیلئے آئی ٹی کنٹریکٹ کے خلاف مقدمے کے تصفئے کیلئے 2ملین پونڈ ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔ بی بی سی کے مطابق برٹش کمپنی ڈائگنوسٹکس اے ایل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کی جانب سے کورونا وائرس کے بعض ایسے کیسز کی تلاش کے باوجود اس کی مخالف یورپی فرم UgenTec جن کا پتہ نہیں چلا سکی تھی، اس کے بجائےمخالف یورپی فرم کو ٹھیکہ دیدیا گیا تھا۔ برٹش کمپنی Diagnostics AI نےحکومت کے اس فیصلے کو غیر منصفانہ اورغیرقانونی قرار دیتے ہوئے اس فیصلےکے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کردیا تھا۔ لائٹ ہائوس لیبز برطانیہ کورونا وائرس کی اسپیشلسٹ لیبارٹریز کا ایک پورے برطانیہ میں پھیلا ہوا نیٹ ورک ہے جس کا انتظام پرائیویٹ فرمز چلاتی ہیں، جب یہ لیبز قائم کی گئی تھیں تو کمپنیوں کے درمیان ٹیسٹ رزلٹ کے تجزیئے کیلئے مقابلہ ہواتھا۔ یہ تنازعہ عدالت میں چلنا تھا لیکن حکومت نے مقدمے کا تصفیہ کرکے Diagnostics AI کو ہرجانہ اور قانونی اخراجات ادا کرنے کا فیصلہ کرلیا لیکن رقم ادا کرنےپر رضامندی کے باوجود حکومت نے Diagnostics AI کے دعوئوں کی تردید کی ہے اور کہاہے کہ اس کے ٹیسٹ درست نہیں تھے۔ یہ سافٹ ویئر ٹھیکے کا ایک کمرشل تنازعہ تھا جس کافیصلہ کرنے سے قبل متعدد عوامل پر غور کرنا پڑتا جو اب بھی لاگت کے حوالے سے حتمی معاہدے کیلئے کیا جائے گا۔ اگرچہ یہ کنٹریکٹ ایک ملین پونڈ سے زیادہ کا تھا لیکن تصفیئے میں قانونی اخراجات بھی شامل کرکے یہ تقریباً 2ملین پونڈ کا ہوجائے گا۔ ٹھیکے کے فیصلے پر تنازعہ یہ تھا کہ لوگوں سے ٹیسٹنگ کے مقامات یا ان کے گھروں سے حاصل کردہ نمونوں کو ایک کیمیکل پراسیس سے گزارا جاتا جس سے ایک گراف تیار ہوتا اور سافٹ ویئر یہ معلوم کرنے کیلئے استعمال ہوتا کہ یہ نمونہ کورونا وائرس کا منفی ہے یا مثبت ہے۔ Diagnostics AI ک ادعویٰ تھا کہ UgenTecʼs نے جن 2,000 ہزار نمونوں کا تجزیہ کیا، ان میں سقم تھا۔ بعض معاملات میں UgenTec کی جانب سے کورونا وائرس کے منفی نتائج ظاہر کئے گئے جبکہ دراصل وہ پازیٹو یعنی مثبت تھے۔ Diagnostics AI کے چیف ایگزیکٹو ایرون کوہن نے بی بی سی کو بتایا کہ جب آپ روزانہ ہزاروں نمونوں کاتجزیہ کریں گے تو ہر روز ہزاروں پازیٹو نتائج رہ جائیں گے یہی بات ہمارے لئے پریشان کن تھی۔ اس کے جواب میں UgenTec نے دعویٰ کیاہے کہ ان کے تجربات کے دوران کوئی مریض متاثر نہیں ہوا، ہم نے لائٹ ہائوس لیبز میں بڑی تعداد میں جمع ہونے والے ڈیٹا کیلئے انتہائی اہم کووڈ انٹرپریٹیشن سروسز فراہم کیں۔ اس حوالے سے دعوے غلط اور گمراہ کن ہیں۔ UgenTec کے چیف ایگزیکٹو اسٹیون ورہوئیون نے بی بی سی کو بتایا کہ اس میں سے کوئی بھی نمونہ مریضوں یا عوام کو دیئے جانے والے اصل نتائج میں شامل نہیں تھا اور اس سے عوام کی صحت پرکوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوا۔ اس وقت پراسیس نصب کیا جا رہا تھا اور لائیو ٹیسٹ کا ہمارے سافٹ ویئر سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ جیسا کہ انڈیپنڈنٹ ٹیسٹ نے بتایا ہے کہ ہمیں اپنے سافٹ ویئر اور اپنی فراہم کردہ سروسز پر پورا بھروسہ ہے۔ Diagnostics AI نے ٹھیکے کیلئے کمپنی کا انتخاب کرنے والی حکومت کی زیر ملکیت اور فنڈ سے چلنے والی 2 نان پرافٹ کمپنیوں UK Biocentre اورMedicines Delivery Catapult (MDC) پر بھی مقدمہ دائر کیا ہے۔ عدالتی کاغذات سے ظاہر ہوتا ہے کہ Diagnostics AI نے 31مارچ اور14اپریل کے دوران بار بار یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ دراصل کس طرح کی سروسز درکار ہوں گی اور ان کی بولی کا فیصلہ کس طرح کیا جائے گا۔ Diagnostics AI کا کہنا ہے کہ ان کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا گیا، UK Biocentre,نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں کمپنیوں کو ایک جیسی معلومات فراہم کی گئی تھیں، اپریل کے اوائل میں جب بولیوں پرغور کیا جا رہا تھا یہ وہ وقت تھا جب وزیراعظم بورس جانسن نے "moment of national emergency" کا اعلان کررکھا تھا، ایسی صورت حال میں قانون حکومت کو بعض شرائط کی تکمیل کی صورت میں کسی مقابلے کے بغیر سروسز حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ Diagnostics AI اورUgentec دونوں کی UK Biocentre سے سفارش کی گئی تھی، اس لئے فیصلہ دونوں کی پیشکش پر غور کے بعد کیا گیالیکن Diagnostics AI اس پراسیس کو غیرمنصفانہ اور غلط قرار دیتا ہے جبکہ UK Biocentre اس کودونوں کیلئے منصفانہ قرار دیتا ہے۔ UK Biocentre کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ الزامات بے بنیاد ہیں، جس سافٹ ویئر کی بات ہورہی ہے وہ لائٹ ہائوس لیبارٹریز کے علاوہ این ایچ ایس کی بعض لیبارٹریز اور بیرون ملک بھی استعمال ہو رہا ہے اور ایکسٹرنل کوالٹی ایشورنس نے اس بات کی تصدیق کی لائٹ ہائوس لیبارٹریز میں پی سی آر ٹیسٹنگ کیلئے نصب سافٹ ویئر درست انداز میں کام کررہا ہے۔ MDC کے ترجمان نے بھی بی بی سی کو ایک بیان دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نتائج کے مکمل تجزیئے سے یہ ثابت ہوا ہے کہ UgenTecمحفوظ اور ایک کمپری ہنسو سسٹم کے تحت معیاری پرووائیڈر ہے اور بڑی تعداد میں نتائج دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اورگزشتہ 6 ماہ کے دوران اس نے انتہائی خوش اسلوبی سے 8 ملین سے زیادہ ٹیسٹ کے نتائج فراہم کئے ہیں۔ مقدمہ مکمل طور پر ایک کمرشل تنازعہ ہے۔ بی بی سی کو معلوم ہوا ہے کہ UgenTecکے سافٹ ویئر کے بارے میںDiagnostics AI کے دعوئوں کی تفتیش کی گئی لیکن یہ دعوے غلط ثابت ہوئے، تاہم کوہن اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت خاصی بڑی رقم ادا کررہی ہے اور یہ رقم ادا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ حکومت اس معاملے کو عدالت میں زیر بحث لانا نہیں چاہتی۔

تازہ ترین