سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول 2014 میں داعش کے سربراہ سے ملاقات کرنے عراق گئے تھے، اجیت دوول کا مقصد داعش اور آر ایس ایس کے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مضبوط بنانا تھا۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت کو داعش کا نیا چہرہ قرار دیا ہے، اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں داعش کے بھارت میں پھیلاؤ کو تشویشناک قرار دیا ہے، جبکہ بھارت بلوچستان، کے پی کے اور دیگر حصوں میں داعش اور را کے ذریعے دہشت گردی میں ملوث ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ بھارت کے 44 بینکوں نے ایک ارب ڈالرز کی مشتبہ ٹرانزیکشن کی ہیں، امریکا سے جاری رپورٹ کے مطابق بھارت کے 44 بینک مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث پائے جاتے ہیں۔
رحمان ملک نے کہا کہ پاکستان کی ایک مشتبہ ٹرانزیکشن پائی گئی اور پھر اسے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا، بھارت کے خلاف اقدامات لینے کے لیے ایف اے ٹی ایف کے صدر کو دو خطوط لکھ چکا ہوں، ایف اے ٹی ایف کا سلوک پاکستان کے ساتھ امتیازی ہے۔
چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کہا کہ بھارت منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ میں ریاستی سطح پر ملوث ہے، 2015 سے کہہ رہا ہوں بھارت داعش کی مالی اعانت کر رہا ہے۔
رحمان ملک نے کہا کہ آر ایس ایس اور را کے ذریعے داعش کے دہشت گردوں کو تربیت دی جارہی ہے، بھارت کا مقصد داعش کو پاکستان و دیگر ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال کر کے انھیں غیر مستحکم کرنا ہے۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ بھارت کی ایجنسی را داعش کے ذریعے افغانستان امن عمل کو سبوتاژ کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا افغانستان امن عمل میں سب سے اہم کردار رہا ہے، اختلاف کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کی سلامتی کے لیے یکجا ہونا وقت کی ضرورت ہے۔