• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ کورونا وائرس کی وبا کے’’انتہائی آخری سرے‘‘ پر پہنچ گیا، ٹاپ سائنسدان کاانتباہ

لندن (پی اے) ملک کے ایک ٹاپ سائنس دان نے متنبہ کیا ہے کہ برطانیہ کورونا وائرس کی وبا کے ’’انتہائی آخری سرے‘‘ پر پہنچ گیا ہے، یہ صورت حال بالکل ایسی ہی ہے جیسی گزشتہ مارچ میں دیکھی گئی تھی۔ انگلینڈ کے ڈپٹی چیف میڈیکل آفیسر پروفیسر جوناتھن وان۔ ٹیم نے کہا ہے کہ سیزن ہمارے خلاف ہے اور ملک کو مخالف ہوا کا سامنا ہے۔ توقع ہے کہ پیر کے روز بورس جانسن سخت پابندیوں کا اعلان کریں گے۔ ارکان پارلیمنٹس کے نام ایک بیان میں توقع ہے کہ وزیراعظم تین سطحی لوکل لاک ڈائون سسٹم کا اعلان کریں گے، جس کے تحت انگلینڈ میں ہر ریجن کو کیسز کی زیادتی کو دیکھتے ہوئے تین میں سے ایک سطح پر رکھا جائے گا۔ برطانیہ بھر میں انفیکشن کے شکار ایسے افراد کی تعداد (آر نمبر) جو وائرس پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں، ان کا تخمینہ 1.2 اور 1.5 کے درمیان لگایا گیا ہے۔ 1.0 سے اوپر کا مطلب یہ ہے کہ کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گورنمنٹ ڈیش بورڈ کے مطابق ہفتہ کے روز برطانیہ میں 15166 افراد کے ٹیسٹ کورونا کے لئے مثبت آئے جو کہ جمعہ کے اعدادوشمار سے 1302 زیادہ ہیں۔ مزید 81 اموات ہوئیں جبکہ جمعہ کے روز وبا میں مبتلا ہو کر مرنے والوں کی تعداد 6 تھی۔ بہر کیف قومی شماریاتی دفتر نے تخمینہ لگایا ہے کہ یکم اکتوبر تک انگلینڈ میں گھروں میں 224000 افراد وائرس میں مبتلا ہوچکے تھے۔ یہ تعداد گزشتہ پندرہ روز میں ہر ہفتہ او این ایس کی جانب سے رپورٹ کی گئی تعداد سے تقریباً دگنی ہے۔ اتوار کے روز شائع ہونے والے اپنے بیان میں پروفیسر وان۔ ڈیم نے کہا کہ ایسے وقت جبکہ وبا نے گزشتہ چند ہفتوں سے نوجوانوں کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا ہے، اس امر کے واضح شواہد موجود ہیں کہ بدترین متاثرہ علاقوں میں یہ بتدریج زائد عمر افراد میں بھی پھیل رہی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ میں اب ٹیسٹنگ کی صلاحیت بہت بڑھ گئی ہے اور بہتر علاج دستیاب ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں پتہ ہے کہ کہاں اور کس طرح وبا کا خاتمہ کرنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی گائیڈنس پر عمل کیا جائے اور دوسروں سے کم از کم رابطے کئے جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں جانتا ہوں کہ اس ہدایت پر عمل کرنا بہت مشکل ہے مگر بدقسمتی سے یہ سائنٹیفک حقیقت ہے کہ وائرس انسانوں کے ایک دوسرے سے سماجی رابطوں سے پھیل رہا ہے۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب لیبر پارٹی اور بزنس گروپوں نے کورونا وائرس کی نئی لہر کے اثرات پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ توقع ہے کہ اس سلسلے میں اعلان پیر کے روز (آج) کیا جائے گا۔ لیبر نے دعویٰ کیا ہے کہ تقریباً ایک ملین ورکرز کو خدشات کا سامنا ہوگا۔ ٹریژری کے ایک ترجمان نے کہا کہ ہم ان اعدادوشمار کو تسلیم نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیبر نے غلط طور پر ایسے شعبوں کو بھی اپنی فہرست میں شامل کر لیا ہے جو کہ سکیم سے مستفید نہیں ہو رہے۔ وزیراعظم بورس جانسن پیر کے روز ہائوس آف کامنز میں ہاٹ سپاٹ کے لئے نئے قوانین کا اعلان کریں گے۔ بی بی سی کے سیاسی نمائندے کے مطابق منصوبہ کو ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی ہے، تاہم ممکنہ طور پر پبس بند کر دیئے جائیں گے، ریسٹورنٹس کو نئی پابندیوں کا سامنا کرنا ہوگا جبکہ لوگوں سے کہا جائے گا کہ وہ علاقہ سے نہ تو باہر جائیں اور نہ اندر آئیں۔ ممکنہ طور پر سکول اور یونیورسٹیاں بند کی جا سکتی ہیں۔ 

تازہ ترین