قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کے اجلاس میں حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کی کارکردگی اور بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے معاملات پر رکن کمیٹی شازیہ مری وفاقی وزیر پاور عمر ایوب پر برس پڑیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ حکومت نے بیڑا غرق کر دیا، سیلاب کے دنوں میں حیسکو کے علاقوں سے پانی نکالنے کی بجائے سندھ حکومت پیسے کھاگئی۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی پاور کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت ہوا، وفاقی وزیر پاور عمر ایوب بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری سے متعلق ایم این اے میر خان محمد جمالی کے سوالات کے جواب دے رہے تھے کہ فیسکو اور آئیسکو کی فاسٹ ٹریک پر نجکاری کی جائے گی، جس کے بعد باقی کمپنیوں کی۔
رکن کمیٹی شازیہ مری نے کہا کہ نجکاری کس لئے کیا عوام کو فائدہ ہو گا؟ کے الیکٹرک آپ کے سامنے ہے، عوام مہنگائی اور بجلی بلوں پر رو رہے ہیں۔
شازیہ مری نے کہا کہ حیدرآباد میں سیلاب کے دنوں میں کیا حالت تھی، وہ خود حیسکو کے علاقے میں تھیں، ایک ٹرانسفارمر تک نہ ملا۔
جب وفاقی وزیر عمر ایوب نے جواب میں سندھ حکومت پر تنقید کی تو رکن کمیٹی درمیان میں بول پڑیں، وفاقی وزیر نے کہا کہ کراس ٹاک نہ کریں، جس پر شازیہ مری سخت غصے میں آ گئیں۔
وفاقی وزیر نے رکن کمیٹی شازیہ مری کو جواب دیا کہ سندھ نے سیلابی پانی نکالنے میں حیسکو کی کوئی مدد نہیں کی۔
شازیہ مری نے کہا کہ سیاست نہ کریں حیسکو کو ٹھیک کرنے کی بجائے سندھ حکومت پرا لزام نہ لگائیں، عمر ایوب نے کہا کہ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے وفاقی وزیر اور رکن کمیٹی شازیہ مری کے درمیان معاملے کو ٹھنڈا کرتے ہوئے کے۔الیکٹرک اور سندھ کی بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے مسائل کے حل کیلئے ذیلی کمیٹی بنادی۔
کچھ د یر بعد وفاقی وزیر عمر ایوب چیئرمین کی اجازت سے کسی اور اجلاس میں شرکت کیلئے جانے لگے تو رکن کمیٹی نے وفاقی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان باتوں کو دل پر لینا، وفاقی وزیر نے بھی آگے ایسے ہی جواب دیا اور کہا کہ کوئی مسئلہ نہیں۔