پشاور (نیوز ایجنسیاں ) ہفتہ کے روز صوبہ خیبر پختونخوا کے سرکاری بینک دی بینک آف خیبر نے اپنے ہی صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے ایک چارج شیٹ تیار کی ہے ، چارج شیٹ میں صوبائی وزیر خزانہ پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے بینک کے خرچے پر سیاسی جلسے کروائے، سیاسی وابستگی پر ملازمین کی ترقیاں کروائیں اور اپنے رشتہ داروں اور منظور نظر لوگوں کو بھرتیوں کیلئے بینک انتظامیہ پر دبائو ڈال کر بینکاری امور میں مداخلت کی، بینک آف خیبر نے وزیر خزانہ مظفر سید پر سنگین الزامات پر مبنی اشتہارات اخبارات میں شائع کرادیا۔ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ بینک آف خیبر کا اشتہار حد سے تجاوز ہے ،اشتہار میں صوبائی وزیر خزانہ کی کردار کشی کی گئی۔ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بینک کے ایم ڈی کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔دریں اثناء خیبرپختونخوا کے وزیرخزانہ پر بینک آف خیبر کے الزامات کاوزیراعلی خیبرپختونخوا پرویزخٹک نے نوٹس لے لیا، بینک آف خیبر کا اشتہار حد سے تجاوز ہے ،اشتہار میں صوبائی وزیر خزانہ کی کردار کشی کی گئی۔ وزیر اعلیٰ ہائوس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ بینک آف خیبر کا اشتہار حد سے تجاوز ہے ،اشتہار میں صوبائی وزیر خزانہ کی کردار کشی کی گئی،وزیر خزانہ مظفر سید ایماندار شخص ہیں اور ان پر مکمل اعتماد ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ اشتہار کا اجراء غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز کے مترادف ہے۔علاوہ ازیں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد نے بینک آف خیبر کے ایم ڈی کو ہٹانے کا مطالبہ کر دیا جبکہ بینک کے ایم ڈی کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، اندورنی کرپشن کو چھپانے کیلئے یہ ڈرامہ رچایا گیا۔بینک آف خیبر کی جانب سے الزامات کے بعد مرکز اسلامی میں ہنگامی پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ بینک آف خیبر کے ایم ڈی نے اختیارات سے تجاوز کیا ہے ،اصل وجوہات یہ ہیں کہ بینک آف خیبرکو اسلامی بینکنگ نظام پر ڈالنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ڈرامہ نہیں چلے گا،بینک آف خیبر کے ایم ڈی نے اختیارات سے تجاوز کیا ،ایم ڈی کو قانونی نوٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے اور عدالت سے رجوع کریں گے۔