• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوروناوائرس کی 3 مہینوں تک علامات ظاہر ہو سکتی ہیں

ایک نئی تحقیق میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ چند افراد میں عالمی وبا کورونا وائرس کی علامات 3 مہینوں تک پائی جا سکتی ہیں۔

رواں سال کے آغاز میں پھیلنے والی وبا کورونا وائرس پر تا حال تحقیق جاری ہے جبکہ طبی ماہرین کی جانب سے کورونا وائرس کی ویکسین اگلے سال آنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ اس وبا کی ویکسین ابھی ٹرائل کے مراحل سے گزر رہی ہے اور استعمال کے لیے آنے والے سال میں دستیاب ہوگی۔

ایک نئی تحقیق کےنتیجے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کوروناوائرس کی علامات کسی مریض میں بہت شدید اور کسی میں کم بھی ہو سکتی ہیں جبکہ کوروناوائرس سے متاثرہ مریض لگارتار 3 مہینے تک اس وبا ’سارس -کوو-19‘ (SARS-CoV-2) کی علامات کے زیر اثر رہ سکتا ہے ۔

اسپینش اور امریکن تحقیق کے مطابق کوویڈ 19 تا دیر مریض کو متاثر رکھ سکتا ہے ۔

اسپین میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ڈاکٹروں کی جانب سے 108 مریضوں کا چیک اپ کیا گیا جن میں سے 44 مریض شدید بیمار تھے، چیک اپ کے 12 ہفتوں کے بعد 76 فیصد مریضوں کی جانب سے ڈاکٹروں کو بتایا گیا کہ وہ اب بہتر محسوس کر رہے ہیں جن میں صرف کوروناوائرس کے بعد کی علامات پائی گئیں جبکہ 108 میں سے 40 فیصد میں کورونا وائرس کی 3 یا اس سے زیادہ کوروناوائرس کی علامات پائی گئی تھیں۔

محققین کی جانب سے مرتب کی گئی رپوٹ میں بتایا گیا کہ زیادہ تر ان مریضوں میں سانس لینے میں دشواری، جسمانی کمزوری، کھانسی، سینے میں درد، دل کی دھڑکن تیز اور ذہنی تناؤ کی علامات پائی گئی تھیں۔

دوسری جانب امریکا میں کورونا وائرس پر کی جانے والی ریسرچ میں 233 رضا کاروں کو شامل تحقیق کیا گیا، 90 دن کی تحقیق کے بعد 233 میں سے 8 کوویڈ 19 سے شدید متاثر رہے جبکہ ہر 4 میں سے ایک فرد میں تا حال وبا کی علامات پائی گئی تھیں مگر اُن کا ٹیسٹ منفی تھا۔

کورونا وائرس سے 90 دن کے دوران صحتیاب ہونے والوں کا تناسب متاثر رہنے والوں کے مقابلے میں زیادہ تھا۔

امریکا میں کی جانے والی تحقیق میں شامل رضا کاروں میں عام علامات میں سونگھنے کی صلاحیت کا ختم ہو جانا، ذہنی کارکردگی کا متاثر ہونا، سانس لینے میں دشواری، یادداشت کا متاثر ہونا، تذبذب کا شکار ہونا، سر درد، دھڑکن کا تیز ہونا، سینے میں درد، لمبے سانس کا آنا، چکر آنا اور دل کا تیز دھرکنا شامل تھا۔

دونوں تحقیق کے نتیجے میں سامنے آنے والی ایک اچھی خبر یہ تھی کہ کوویڈ19 کے نتیجے میں بننے والی اینٹی باڈیز بھی تین مہینوں تک رہتی ہیں۔

جرنل سائنس امینولوجی میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کوویڈ 19 سے متاثرہ افراد میں کم از کم 3 مہینوں تک اینٹی باڈیز موجود رہتی ہیں۔

دونوں تحقیق میں تقریباً 750 مریضوں کو انڈر آبزرویشن رکھا گیا تھا جن کے پر مشاہدے کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کے کوروناوائرس سے متاثر ہونے کے فوراً بعد اینٹی باڈیز انسانی جسم میں جنم لے لیتی ہیں اور یہ اینٹی باڈیز مریض کے صحتیاب ہونے تک جسم میں موجود رہتی ہیں ۔

ماہرین کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اس تحقیق کے بعد ویکسین کو مزید بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے ۔

تازہ ترین