کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ‘‘ میں ن لیگ کے سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ نواز شریف نے کرپشن کی ہوتی تو پرویز مشرف کے دور میں ثابت ہو جاتا ، خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات عنایت اللہ نے کہا کہ خیبر بینک کا اشتہار تضاد کا پلندہ ہے یہ الزام سراج الحق کی کرپشن فری پاکستان کی مہم کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے،آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرانے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح ڈاکوئوں کے چنگل سے مغوی اہلکاروں کی رہائی ہے۔پاناما لیکس کے موضوع پر بات کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ وزیر اعظم اگلے ہفتے تک وطن واپس آجائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف جب ایٹم بم کا دھماکا کرنے جارہے تھے تب بھی ان کے اوپر دبائو نہیں تھااور نہ اس معاملے میں ان کے اوپر کوئی دبائو ہے، میڈیا کی خبروں کا جواب دینا پڑتا ہے اگر ہم بالکل خاموش ہر کر بیٹھے رہتے تو آپ لوگ کہتے کہ ان کو کوئی پرواہ ہی نہیں ہے ۔ تہمینہ درانی کے ٹویٹس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کہ ان کے ٹویٹ میں ایک بات اور تھی کہ 14سال سے انہوں نے مجھے قبول نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دبائو کا ہی نام ہے،پاکستان کی جمہوریت زیادہ مضبوط نہیں ہے اس لیے دبائو تو رہنا ہے اور دبائو کے اندر کام بھی کرنا ہے ، نواز شریف مرد آہن ایک بار نہیں ایک سے زائد بار ثابت ہوئے ہیں ، پاناما لیکس کے ایشو پر حسین اور حسن نواز کا نام ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ وہ لیگل فورم کرنے میں اپنا دفاع کرنے کو تیار ہیں لیکن پاناما لیکس میں جن ڈھائی سو لوگوں کا ذکر آیا ہے اس میں سے صرف دو لوگوں کی بات کیوں ہورہی ہے بقیہ لوگوں کا نام کیوں نہیں آرہا پاناما لیکس میں سابق وزیر اعظم کا بھی نام شامل ہے۔ مشاہد اللہ خان نے کہا کہ یہ کون سا انصاف ہے کہ 248 لوگوں کو چھوڑا ہوا ہے جن کے بارے میں سب کو پتا ہے، دوسری دنیا کی مثالیں نہیں دینی چاہئے کیونکہ یہ جو بولتے ہیں کہ گیس کے بل نہ دو، بجلی کے بل نہ دو کیا یہ آئس لینڈ میں ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اپنے بچوں کے بارے میں وضاحت دینے کے لئے کیا تھا کوئی بھی بات ہوتی ہے نواز شریف سے استعفیٰ کا تقاضا کیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنایا جاتا ہے اگر انہوں نے اس کمیشن کی رپورٹ کوبھی مسترد کردیا جیسا کہ جسٹس ناصر الملک کی رپورٹ کو کیا تھا اگر ہم نے کوئی دھاندلی کی ہوتی تو ہم کبھی بھی اس دھاندلی کی تحقیقات کرنے کے لیے کمیشن نہیں بناتے یہ بات سپریم کورٹ میں ثابت ہوئی کہ ہم نے دھاندلی نہیں کی، ہم پاناما لیکس کے ایشو پر بھی کمیشن بنانے کو تیار ہیں ۔ہماری حکومت پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں ہے لیکن کمیشن بنانے کا مطالبہ وہ کررہے ہیں جن کے پچھلے دور حکومت میں کرپشن کے ریکارڈ ٹوٹے تھے اگر نواز شریف نے کرپشن کی ہوتی تو پرویز مشرف کے 9 سالہ دور میں یہ ثابت ہوجاتا۔خیبر پختونخواحکومت پر کرپشن کے الزامات پر بات کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے وزیر بلدیات عنایت اللہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے خلاف اشتہار بینک آف خیبر کے ایم ڈی نے لگوایا ہے اور انہوں نے اپنی حدود سے تجاوز کیا ہے ۔