کراچی (نیوز ڈیسک، مانیٹرنگ سیل) انتظامیہ کی جانب سے تمام رکاوٹوں کے باوجود جمعہ کو اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے گوجرانوالہ سے حکومت کیخلاف تحریک شروع کر دی ہے، گوجرانوالہ اسٹیڈیم میں منعقد ہونے والے پی ڈی ایم کے پہلے بڑے جلسے میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
جلسہ رات گئے جاری رہا۔ جس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج جمہوریت کو چورہاے پر ذبح کر دیا گیا، انہوں نے کہا کہ کلمہ حق ہم ادا نہیں کرینگے تو کون کرے گا، جلسے سے ن لیگ کے قائد میاں نوازشریف نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا ۔ جلسے سے مریم نواز، بلاول بھٹو زرداری، شاہد خاقان عباسی، محمود خان اچکزئی، راجہ پرویز اشرف نے بھی خطاب کیا۔
پی ڈی ایم قائدین نے کہا کہ حکومت کو این آر او نہیں ملے گا، جمہوریت بحال کرنے نکلیں ہیں، 22؍ کروڑ عوام کو ان کا حق دلوائیں گے، نوازشریف نے کہا کہ محب وطن کون جنہوں نے آئین توڑا؟ آمروں نے ہمیشہ سیاستدانوں کو غدار کہا گیا۔
پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کی بالا دستی قبول نہ کرنے والا غدار ہے، ہم جمہوریت بچانے کی جدوجہد کر رہے ہیں،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج سب کو نوازشریف یاد آرہے ہیں، جبکہ ایک اور سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت نے سوا دو سال کے دوران عوام کو اذیت کے سوا کچھ نہیں دیا۔
چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آج ملک میں تاریخی مہنگائی ہے، عمران خان کلبھوشن کے وکیل بن گئے، جمہوریت کی بحالی کیلئے اپوزیشن ایک پیج پر آگئی ہے اب عمران کے گھبرانے کا وقت آگیا ہے،ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ عوام کا مقدمہ لیکر گوجرانوالہ آئی ہوں، گوجرانوالہ کے شہریوں تیار رہو حکومت کو گھر بھیجنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے رات ڈیڑھ کے بعد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوجرانوالہ کے پہلوان اکھاڑے میں اتر چکے ہیں ، عوام کا سمندر حکمرانوں کی کشتی کو ڈبو دے گی ، ناجائز اور غیر آئینی حکومت کیخلاف علم بغاوت لیکر استقامت سے کھڑے رہے۔
آج پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی صورت میں تمام جمہوریت پسند قوتیں آج تحریک کا آغاز کررہی ہیں، تحریک چل پڑی ہے، عوام کا سمندر کراچی ، کوئٹہ ، لاہور، ملتان اور پشاور میں آئیگا ، انشاء اللہ اگر ہمت ہوئی تو یہ آنے والا دسمبر نہیں دیکھیں گے ، انکے اوسان خطا ہوچکے، ہمت جواب دے چکی ہے ، 15ارکان اسمبلی نے پارلیمنٹ سے انہیں بھگادیا۔
ان کی اکثریت کام نہیں آئی ، جمہوریت کو چوراہے پر کھڑا کرکے ذبح کردیا گیا ہے، ہم مدینہ مزاج لوگوں کی زندگی کوفے میں کٹ رہی ہے ، بھارت نے کشمیر پر قبضے کرکے جشن منایا ،حکمراں خاموش رہے ، انڈیا نے اس دن خوشی منائی جب یہاں دھاندلی ہوئی اور ایک جعلی وزیراعظم یہاں لایا گیا ، جمہوریت کے خون پر بھارت نے جشن منایا ، انڈیا میں ماتم ہورہا ہے کیونکہ پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بات ہورہی ہے اور کشمیر کی بات کی جارہی ہے۔
گلگت بلتستان کو صوبے بنانے کی بات ، اگر ہم نے گلگت بلتسان کو صوبہ بنایا تو جو کچھ ہندوستان نے کشمیر کیساتھ کیا ہے کیا آپ اس کو جواز فراہم نہیں کرینگے ، کیا ہمارا موقف کمزور نہیں ہوگا ، گلگت آزاد جموں وکشمیر کا حصہ ہے، یہ امریکا کا ایجنڈا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوج سے لڑائی نہیں، لیکن اگر سیاست میں مداخلت کی جائے، آئین کو پامال، اقتدار پر قبضہ کیا جائے، انتخابات کنٹرول کروائے تو پھر کیخلاف کلمہ حق بلند کرنا ہمارا نہیں تو کس کا کام ہے ، پاکستان کی سیاست کو مقید اور یرغمال نہیں دیکھنا چاہتے، سیاست کو قوم کے ہاتھ میں دینا چاہتے ہیں ، اس حق پر ڈاکہ ڈلاگیا ہے ، عوام کو میدان میںآنا ہوگا ، ملک کو بچانا ہے ، تحریک چل پڑی ہے، سیاست میں اداروں کی مداخلت ختم ہوگی ۔
جلسے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ میری آواز عوام تک نہ پہنچے اور ان کی آواز مجھ تک نہ پہنچے، لیکن وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں لوگوں کے گھروں کے چولہے بجھ چکے ہیں، لوگ بےروزگار ہوگئے ہیں، گیس اور بجلی کے بل ادا کرنا لوگوں کے بس میں نہیں رہا حتیٰ کہ ادویات بھی لوگوں کی پہنچ سے باہر ہوچکی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے عوام کو مار دیا ہے، نہ جانے کس بے شرمی سے یہ لوگ میڈیا پر آکر اِدھر اُدھر کی کہانیاں سناتے ہیں، یہ کس کا قصور ہے؟ عمران خان نیازی کا یہ انہیں لانے والوں کا؟ اصل قصوروار کون ہے؟ عوام کا ووٹ کس نے چوری کیا، انتخابات میں کس نے دھاندلی کی؟ جو ووٹ آپ نے ڈالا تھا وہ کسی اور کے ڈبے میں کیسے پہنچ گیا؟
نواز شریف نے کہا کہ اب اصل قصورواروں کو سامنے لانے میں نہیں ڈریں گے، ہم گائے بھینسیں نہیں ہیں، باضمیر لوگ ہیں اور اپنا ضمیر کبھی نہیں بیچیں گے، عوام کو اس کے ساتھ ظلم کرنے والوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑا ہونا ہوگا۔
سابق وزیر اعظم نے خود پر غداری کے الزام سے متعلق کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے جب آمروں نے عوامی رہنماؤں پر یہ الزام لگایا ہے کیونکہ وہ آئین و قانون کی بات کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پھر محب وطن کون ہیں؟ وہ جنہوں نے آئین کو تباہ کیا یا وہ جنہوں نے ملک کو دو ٹکروں میں تقسیم کردیا۔ نواز شریف نے نیب پر یکطرفہ احتساب اور صرف اپوزیشن کو نشانہ بنانے کا الزام لگایا۔
نواز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ تمام سیاستدانوں کو غدار کہلایا جاتا ہے اور شروع سے آمروں نے فاطمہ جناح، باچا خان، حسین شہید سہروردی اور دیگر رہنماؤں کو غدار قرار دیا۔ انھوں نے اپنی تقریر میں الزامات لگائے کہ پاکستان میں انتخابات میں مینڈیٹ کو چوری کیا گیا اور دھاندلی کی گئی۔ نواز شریف نے سیاستدانوں پر غداری کے الزامات لگائے جانے پر کہا کہ پاکستان میں محب وطن کہلائے جانے والے وہ ہیں جنھوں نے آئین کی خلاف ورزی کی اور ملک توڑا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ماضی کی طرح آج بھی غیر جمہوری قوتوں کیخلاف لڑینگے، عوام ہمارے ساتھ ہیں ، جمہوریت بحال کرنے نکلے ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا تبدیلی پسند آئی ؟کون سی تبدیلی آئی ، آج کسان کے پاس دو وقت کی روٹی نہیں، مزدور کے بچوں کے پاس سائبہ بان نہیں، معیشت تاریک کے بدترین دور سے گزر رہی ہے، تاریخ میں پہلی بار منفی گروتھ میں ہے ، تبدیلی یہ ہے کہ تاریخی مہنگائی ہے۔
تاریخی غربت ہے ، تاریخی بے روزگاری ہے ، انڈے دو سو روپے درجن ، آلو 100روپے کلو ، ٹماٹر ، غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے ، محنت کش مزدور کے چولہے بند ،دکانیں بند، فیکٹریاں بند یہ ہے عمران اور اس کے سلیکٹر کی تبدیلی ، بحران ہی بحران ہے، بجلی بحران ، گیس بحران ہے ،ہم سب ایک پیچ پر ہیں، تحریک شروع ہوچکی ، تاریخی جلسے کے بعد سلیکٹڈکو گھبرانا ہوگا۔
انہوں نے پرویز مشرف کو سرٹیفائیڈ بھگوڑا قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرف نے بحران نے چھوڑا تھا۔ آج عمران حکومت میں بحران ہے مہنگائی ہے تو ٹائیگر فورس کو لے آتے ہیں، کووڈ ہے تو ٹائیگر فورس۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، یہ کس قسم کا انصاف ہے ، زرداری ، نواز شریف اور فریال تالپور پر الزام لگے تو جیل ، مریم نواز پر الزام لگے تو جیل مگر عمران پر اوراسکے حواریوںپر الزام لگے تو کوئی ان سے پوچھتا نہیں ، یہ صرف اور صرف سیاسی انتقام کرتا ہے ، ہم کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں۔
تمام پاکستانیوں کیلئے ایک قانون بنانا ہوگا ، وزراء اعظم، جج اور جرنیل پر الزام ہے تو ان کا بھی احتساب کرنا ہوگا اور جیل میں ڈالنا ہوگا ، پنجاب میں وسیم اکرم پلس کی حکومت ہے مگر گورننس مائنس میں ہے ، سمجھ نہیں آرہا کہ یہ فیصلہ کس نے کیا ہے ، کیا کسی جادوگرنی نے کیا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف سے اختلاف لیکن کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ انہوں نے میٹرو بس بنادی ، عمران نے کیا کیا ؟لیور ٹرانسپلانٹ کا استپال بنایا گیا ، صوبوں کو حق نہیں مل رہا،100ارب روپے کم ملے ،این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کو 500ارب روپے کم ملے، عوام کا حق پی ٹی آئی سے چھین کر لیں گے ، پاکستان کی فارن پالیسی کا حشر کردیا ہے ۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پنجاب میں بھٹو نے مسلم امہ کو اکھٹا کیا ، سلیکٹڈ کشمیر کے مسئلے پر امہ کو اکھٹا نہیں کرسکا ، کشمیر کا سودا نا منظور ،پلوامہ حملے کے بعد عمران کہتا ہے کہ مودی جیتے گا تو کشمیر کا مسئلہ حل ہوگا ، مودی نے الیکشن میں وعدہ کیا تھا کہ آرٹیکل 370کو ختم کرنا ہوگا ، عمران کو پتہ تھا اس کے باوجود عمران نے مودی کے جیتنے کی خواہش کااظہار کیا ۔
انہوں نے کہا کہ گجرات کا قصائی مودی بوچر آف کشمیر بن چکا ہے، عمران نے کہا ہر جمعے کو احتجاج ہوگا ، عمران کشمیریوں کے سفیر بننے کے بجائے کلبھوشن کے وکیل بن گئے۔مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ گوجرانوالہ ایک بات بتاؤ، عمران خان سلیکٹڈ وزیراعظم کو این آر او دینا ہے یا نہیں دینا؟ عمران خان کو این آر او نہیں دینا ناں؟
انہوں نے کہا کہ کون کہتا تھا کہ پانچ بندے کھڑے ہو کر میرے خلاف ’’گو عمران گو‘‘ کا نعرہ لگائینگے تو میں چلا جاؤں گا؟ آج لاہور سے گوجرانوالہ تک لوگوں نے ایک ہی نعرہ تھا گو نیاز ی گو نیازی گو نیازی، انہوں نے کہا کہ اب آرام سے جانا ہے یا لوگ تمہیں اٹھا کر باہر پھینک دینگے۔
مریم نواز نے کہا کہ میں آج آپ کے سامنے عوام کا مقدمہ لے کر آئی ہوں، میں اس ماں کے آنسوؤں کا مقدمہ لے کر آئی ہوں جو اپنے بچوں کو بھوک سے بلکتا دیکھتی ہے لیکن اسے آٹا، چینی ، روٹی پوری نہیں ہوتی، گوجرانوالہ کے لوگوں آپ لوگوں کا تعلق زیادہ تر تاجر برادری سے ہے کیا آج کاروباروں کو تالے نہیں لگے ہوئے ، میں آج تاجر برادری، مزدور، ریڑھ بان ان سب کا مقدمہ لے کر آپ کے پاس آئی ہوں، میں آج اس عدلیہ کا مقدمہ آپ کے پاس لے کر آئی ہوں جو احکامات کو جب نہیں مانتے اور جب کہتے ہیں ہم آئین و قانون پر چلیں گے تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس شوکت صدیقی والا حال ان کا کردیا جاتا ہے۔
وہ میڈیا بیٹھا ہے میں آج آپ کے پاس میڈیا کی زبان بندی کا مقدمہ لے کر آئی ہوں، میڈیا میں جو لوگ سچائی کے ساتھ آپ کی آواز بننا چاہتے تھے ان کو یا تو نیب میں جیلو ں میں ڈال دیا گیا یا انکی زبان پر تالے لگادیئے گئے یا ان کو چینلوں سے نوکریوں سے نکلوادیا گیا۔
یہ اسلام آباد کے مناظر یاد ہیں ابھی کچھ دن پہلے سرکاری ملازم ہزاروں کی تعداد میں ریڈ زون میں آکر بیٹھے، ابھی کل پرسوں قوم کی مائیں بہنیں بیٹیاں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی شکل میں، پنشنرز، بوڑھے لوگ اسلام آباد کی سڑکوں پر رُل رہے ہیں میں ان کا مقدمہ بھی آپ کے پاس لے کر آئی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور نواز شریف کا جو بیانیہ ہے وہ عوام کی سمجھ نہیں آتا، آپ کو ان کا سمجھ آتا ہے کہ نہیں آتا؟ ووٹ چوری کا مقدمہ سمجھ آتا ہے کہ نہیں آتا؟ پھر یہ بھی سمجھ آتا ہے ناں کہ ابھی جو کہا تھا کہ آپ کے ووٹوں سے حکومتیں آنی چاہئیں، آپ کے ووٹوں سے جانی چاہئیں، کسی کو یہ حق نہیں ہونا چاہئے کہ آپ کے منتخب نمائندوں کو اٹھا کر وزیراعظم کے آفس سے باہر پھینکے، حساب کتاب آپ نے کرنا ہے اور کسی نے نہیں کرنا، اگر کوئی یہ کرتا ہے تو یہ طاقت آپ کو اس سے چھیننی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب ووٹ کو عزت نہیں ملتی تو عوام کا وہ حال ہوتا ہے جو آج آپ سب کا حال ہورہا ہے، پھر آٹا بھی چوری ہوات ہے مارکیٹ سے غائب بھی ہوتا ہے، یہ ہمیں سسیلین مافیا کہتے تھے اب پتا چلا ہے مافیا کیا ہوتا ہے، جب پہلے آپ چیزیں مارکیٹ سے غائب کروادو، اس کے بعد اس کی قیمت بڑھا کر مارکیٹ میں واپس لے آؤ، میرے بھائیوں! یہ جو کرپشن کرپشن کا عمران خان راگ الاپتا ہے۔
اس کی کرپشن کی داستانیں جب باہر آئیں گی تو لوگ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے دوڑ لگادیں گے، آج میڈیا کو چپ کرایا ہے، زنجیروں میں جکڑا ہے تو تمہاری کرپشن کی داستانوں پر کھلے عام کوئی بات نہیں کرتا، آج کہتے ہو کہ ہم ایک صفحے پر ہیں تو عمران خان یاد رکھو صفحہ پلٹتے ہوئے دیر نہیں لگتی۔
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ آئین کی بالا دستی قبول نہ کرنے والا غدار ہے، ہم یہاں شہر میں لوگوں کو گالیاں دینے نہیں آئے ، یہاں کوئی کسی کا آقا نہیں یہاں کوئی غلام نہیں ،ہم آئین کے دفاع کے لئے نکلے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم باغی نہیں ، ہم ان لوگوں کے باغی ہیں جو آئین کو تسلیم نہیں کرتے ۔ ہم ایک نئے جمہوری پاکستان کے تشکیل چاہتے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت نے سوا دوسال میں پاکستان کے عوام کو سوائے اذیت کے اور کچھ نہیں دیا انہیں مزید حکومت میں رہنے کا حق نہیں ۔ پاکستان کا بچانا ہے تو عمران خان کوبھگانا ہے ۔ مہنگائی نے غریب عوام کی کمر توڑ دی ہے ۔ کیا کوئی شخص لیڈر ہو سکتا ہے جو جھوٹ بولے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان اور ہائبرڈ نظام ہو چکا ہے ، آج نواز شریف سب کو یاد آتا ہے جب حکومتیں توڑ دی گئیں کسی کو نواز شریف یاد نہیں آیا،گوجرانوالہ جلسہ جمہوریت اور پاکستان کی فتح ہے گوجرانوالہ نے میدان مار لیا ۔ جتنے لوگ اسٹیڈیم میں موجود تھے اس سے دگنے باہر تھے۔