• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سمارٹ فون ایپ ہوم یورین ٹیسٹ گردے کی بیماری کا جلد پتہ لگانے میں معاون

لندن (پی اے) سمارٹ فون ایپ کے ذریعے ہوم یورین ٹیسٹ گردوں کی بیماری اور ذیابیطس کی علامات کا جلد اور آسانی سے پتہ لگانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ لندن کی یونیورسٹی اس سمارٹ فون ایپ کا جائزہ لے رہی ہے۔ ٹیک فرم ہیلتھ ڈاٹ آئی او کی تیار کردہ کٹ کے ذریعے استعمال کرنے والے کو گھر پر پیشاب ٹیسٹ کے بعد نتائج کو فوری طور پر مریض کے جی پی سے شیئر کرنے سے قبل اسے گائیڈ کرتی ہے۔ یہ ایپ ٹیسٹ خود ہی پیشاب میں پروٹین کی غیر معمولی سطح کا پتہ لگا سکتی ہے، جس سے گردے کے مسائل کے بڑھتے ہوئے خطرے سے دوچار افراد کی نشان دہی کی جا سکتی ہے۔ اس ٹیسٹ میں ایک ڈپ اسٹک شامل ہوتی ہے جو کہ مریض کے پیشاب کے رنگ کو تبدیل کرتی ہے، جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ آیا پیشاب میں پروٹین کی مقدار ابنارمل ہے۔ اس سسٹم کے قابل عمل ہونے کا لندن سائوتھ بنک یونیورسٹی (ایل ایس بی یو) کے سکول آف ہیلتھ اینڈ سوشل کیئر کے ماہرین جائزہ لے رہے ہیں۔ اس نئے سسٹم کی فزیبلٹی سٹڈی ٹاور ہیملٹس کلینیکل کمشننگ گروپ (سی سی جی) ایسٹ لندن کی پارٹنر شپ میں کنڈکٹ کی جا رہی ہے۔ ایل ایس بی یو کی ریسرچ ٹیم کی سربراہ اور کڈنی کیئر کی پروفیسر نکولا تھامس نے کہا کہ ذیابیطس کے تقریباً 30 فیصد افراد میں گردوں کو کچھ حد تک نقصان پہنچتا ہے۔ اس سے قبل ایک نیشنل آڈٹ میں پتہ چلا تھا کہ برطانیہ میں ذیابیطس کے مریضوں کیلئے پیشاب کی ٹیسٹنگ کی شرح 68 فیصد ہے لیکن اس میں بڑی ویری ایشن ہے۔ پتہ لگانے کی یہ شرح بہت کم ہے اور اس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم لندن بارو آف ٹاور ہیملٹس میں فون ایپ کو تجربے کا ابتدائی اقدام کیا ہے جہاں 40 فیصد ریذیڈنٹس جنوبی ایشین ہیں اور انہیں دونوں ذیابیطس اور گردے کی بیماری لاحق ہونے کے خطرات زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ٹاور ہیملٹس میں یہ سٹڈی قابل عمل ثابت ہوتی ہے تو ہم لوکل کلینیکل کمیشننگ گروپ کے ساتھ مل کر نتائج کا جائزہ لیں گے تاکہ اسے برطانیہ کے دیگر شہروں میں بھی پھیلایا جا سکے۔ سمارٹ فون ایپ مریضوں کو ہدایات کے سلسلے میں آڈیو انسٹرکشنز استعمال کرتا ہے تاکہ ٹیسٹ تک رسائی کو قابل عمل بنانے کیلئے آسان کیا جا سکے۔ ٹاور ہیملٹس کلینکل کمیشننگ گروپ میں کمیونٹی ہیلتھ سروسز اینڈ کمیونٹی کیئر کے سربراہ ڈاکٹر عثمان بھٹی نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ایسٹ لندن جی پی پریکٹسز اس انینوویٹیو پروجیکٹ پر ایل ایس بی یو کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں جس سے وقت کی بچت ہوگی اور مریض کے تجربے میں بہتری آئے گی اور سب سے اہم یہ کہ ایسے لوگوں کی نشاندہی ہو سکے گی جو گردوں کی بیماری کے بڑھتے ہوئے خطرات سے دوچار ہیں۔

تازہ ترین