• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زیبرا کے جسم پر سیاہ و سفید دھاریوں کا سیکڑوں سالہ پرانا معمہ حل ہوگیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ  ان دھاریوں کا مقصد زیبرا کو مکھیوں اور حشرات سے محفوظ رکھنا ہے جو کاٹنے کی صورت میں زیبرا کو بیمار کرسکتی ہیں۔

ارتقائی حیاتیات کے سب سے پرانے اِس سوال نے سائنس دانوں کو تب سے پریشان کیا ہوا ہے جب سے چارلس ڈاروِن اور الفریڈ رسل نے پہلی بار اِس پر اختلاف ظاہر کیا تھا لیکن جدید تحقیق کے مطابق یہ دھاریاں ایسے کیموفلاج کا کام کرتی ہیں جس کے ذریعے بھاگتے ہوئے یہ دشمنوں سے محفوظ رہ سکیں۔

قبل ازیں زیبرا کی پٹیوں کے چار مفروضات پیش کئے جاتے رہے تھے کہ زیبرا ان دھاریوں سے بڑے جانوروں کے حملے سے بچے رہتے ہیں، ان دھاریوں کی سماجی حیثیت اور فائدہ ہے، زیبرے پر سیاہ وسفید رنگ ان کے بدن کو گرمی کی شدت میں ٹھنڈا رکھتا ہے اور ان دھاریوں سے وہ کیڑے مکوڑوں کے حملے سے محفوظ رہتے ہیں۔


امریکی سائنس داں مارٹِن ہاؤ نے تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ زیبرا کی دھاریاں انہیں بیمار کر دینے والے حشرات کے حملے سے محفوظ رکھتی ہیں۔

بالخصوص افریقی علاقوں میں طرح طرح کے حشرات الارض جانوروں کو کاٹ کر بیمار یا ہلاک کردیتے ہیں، یہ تبدیلی لاکھوں برس میں پیدا ہوئی اور زیبرے کی دورنگی دھاریاں ایک سے دوسری نسل تک منتقل ہوتی رہیں۔

یونیورسٹی آف برسٹل کے ڈاکٹر مارٹن ہاؤ کا کہنا ہے کہ’میں کافی برسوں سے جانوروں کی بینائی کو پڑھ رہا ہوں اور مجھے اِس میں بہت دلچسپی ہے کہ ایک دھاریوں والے زیبرے کے شکاری کی آنکھوں پر کیا اثر ہوتا ہے۔‘

اُنہوں نے یہ تحقیق کی کہ کیا اِن دھاریوں سے شکاریوں کو ’ویگن ویل الوژن‘ کے ذریعے بے وقوف بنایا جا رہا ہے، اِس میں جب آپ کے سامنے کوئی پہیے جیسی تیز حرکت چیز آئے تو دماغ اِس کو سمجھنے کے لیے آسان بنا لیتا ہے۔

ہاؤ کی تحقیق نے یہ ثابت کیا کہ جب زیبرا کے جھنڈ اکٹھے چلتے ہیں تو اِن کی دھاریوں سے ’موشن ڈیزل‘ کا سراب پیدا ہوتا ہے۔ ہاؤ یہ مانتے ہیں کہ جب کوئی شکاری اِن دھاریوں کی ہلچل کو دیکھتا ہے تو اُسے لگتا ہے کہ زیبرا بائیں جانب جا رہے ہیں جبکہ شاید وہ دائیں جانب جا رہے ہوں۔

شکار میں ہر لمحہ قیمتی ہوتا ہے چنانچہ آنکھوں کو چندھیا دینے والے اس موقعے کا فائدہ اٹھا کر زیبرا وہاں سے بھاگ جانے میں کامیاب ہو جاتا ہے اور وہ اس طرح آنکھوں کو دھوکا دیتے ہیں۔

تازہ ترین