اسلام آباد ( حنیف خالد) بحریہ ٹاون بحریہ ٹاون کے چئیرمین ملک ریاض حسین نے کہا ہے کہ ان کے ادارے نے ڈسٹری بیوشن لائسنس برقت ٹیرف کی نظرثانی نہ ہونے کی بنیاد پر اپنا لائسنس سرنڈر کیا اس حوالے سےمارکیٹ میں یہ بات گردش میں ہے کہ بحریہ ٹاون کا ڈسٹریبیوشن لائسنس منسوخ کر دیا گیا ہے جنگ کو ملک ریاض کی طرف سے بتایا گیا ۔ کہ یہ بات درست نہیں ۔بلکہ بحریہ ٹاون نے ٹیرف کے نظرثانی نہ ہونے کی وجہ سے لائسنس سرنڈر کیا ۔ بحریہ ٹاون نے جنوری 2019 میں ٹیرف نظرثانی کے لئے نیپرا کو درخواست دی تھی جو نیپرا نے منظور نہیں کیا جس پر بحریہ ٹاون نے اپنا لائسنس خود سرنڈر کیا ۔ واضع۔رہے کہ بحریہ ٹاون پاکستان کی واحد نجی کمپنی ہے جس کے پاس یہ لائسنس موجود تھا ۔ جس سے حکومت کو بھی فائدہ تھا اور بحریہ ٹاون بجلی کے وہ 12 فیصدٹرانسمشن لاس بھی برداشت کر رہا تھا جو ملک بھر کے بجلی کے صارفین کے بلوں میں شامل کئے جا رہے ھیں ملک ریاض حسین نے جنگ کو بتایا کہاکہ اس کے ساتھ ساتھ بجلی کا تمام انفراسٹرکچر بھی ہر بحریہ ٹاون میں اپنی نجی سرمایہ کاری سے بنایا تھا۔ جس کی وجہ سے حکومت کو سالانہ کروڑوں روپےکا فائدہ ہو رہا تھا لہذا اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے کہ یہ ٹیرف پر برقت نظر سانی کیوں نہیں کی گئی ۔ بروقت نظر ثانی ہونے کی صورت میں یہ لائسنس چلتا رہتا اور حکومت کو فائدہ ہوتا ۔اب کچھ عرصے کے لئے بحریہ ٹاون آپریشن اور مینجمنٹ نیپرا کے رولز کے مطابق ٹرانزیشن ٹائم طے کیا جائے گا جس کے تحت یہ کام کریں گے ۔جس کے بعد یہ مکمل طور پر آئیسکو کے ہینڈ اوور ( حوالے) کر دیا جائے گا۔