امریکی محققین کے مطابق کلینیکل آزمائش میں پینکریاٹک (لبلبہ) کے کینسر کی نئی ویکسین کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔
اس نئی کینسر ویکسین کے ٹرائل کا مقصد ایک عام کینسر جین میں ہونیوالی تبدیلی کو روکنا ہے تاکہ جارحانہ لبلبے کے کینسر کو دوبارہ آنے سے روکا جاسکے۔
امریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق لبلبہ کا کینسر اس موذی بیماری کی سب سے مہلک اقسام میں سے ایک ہے اور اس میں مریض کی پانچ سال تک زندہ رہنے کی شرح تقریباً 13 فیصد ہے۔ نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کے مطابق علاج کے بعد 80 فیصد تک کیسز دوبارہ لوٹ آتے ہیں۔
اس تحقیقی ٹیم کے سربراہ اور یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس کے گیسٹرو اینٹسٹائنل اونکولوجی پروگرام کے شریک ڈائریکٹر، ڈاکٹر زیوو وینبرگ نے ایک امریکی میڈیا ادارے سے گفتگو میں کہا کہ اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ کون سی بیماری ہے جس کے دوبارہ ہونے کو روکنے کے لیے کسی چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے؟ تو میں کہونگا کہ یہ نئی ویکسین۔
یونیورسٹی آف ٹیکساس ایم ڈی اینڈرسن کینسر سینٹر کا کہنا ہے کہ اس کلینیکل آزمائش میں یہ ویکسین (KRAS) جین میں ہونے والی تبدیلیوں کو ہدف بناتی ہے، جو کہ تمام کینسرز میں سے تقریباً 25 فیصد میں پائی جاتی ہیں۔ یہ لبلبے کے کینسر میں تقریباً 90 فیصد اور آنتوں کے کینسر میں تقریباً 40 فیصد تک ہوتا ہے۔
اگرچہ جین کی اس تبدیلی کا علاج طویل عرصے سے ناممکن سمجھا جاتا رہا ہے، لیکن محققین اب اس جین کو ہدف بنانے کے نئے طریقے تلاش کر رہے ہیں۔
امریکی میڈیا ادارے کی رپورٹ کے مطابق بہت سے کینسر ویکسینز کے برعکس جو ہر مریض کےلیے خاص طور پر تیار کی جاتی ہیں، یہ ویکسین آف دی شیلف ہے، یعنی اسے استعمال کرنے سے پہلے ٹیومر کا جینیاتی تجزیہ (سیکوینسنگ) کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔