محمّد نواز شریف، ملتان
نیم ایک سدا بہار درخت ہے، جس کی عُمر دو سو سے پانچ سو سال تک ہوتی ہے۔ یہ کم از کم30سے 40فٹ اونچا،گھنا اور سایہ دار ہوتا ہے۔ اسے انسان دوست درخت بھی کہا جاتا ہے کہ یہ ماحولیاتی آلودگی دُور کرتا ہے۔جس گھر میں نیم کا درخت ہو، وہاں کے مکین وبائی امراض سے خاصی حد تک محفوظ رہتے ہیں۔ اس کے پتّے، پھول، پھل اور چھال ہر ایک کی الگ الگ افادیت ہے۔
مثلاً نیم کے پتّے پانی میں اُبال کر نہانے سے جِلدی امراض سے شفا ملتی ہے۔ اس کے پتّے جلا کر گھر میں دھونی دیں،تو مچھر ختم ہوجاتے ہیں۔نیم کی مسواک کا استعمال دانتوں کو کیڑا لگنے سے محفوظ رکھتا ہے،تواس کی چھال کا جوشاندہ بخارکے لیے اکسیر ہے۔
سرسوں کے تیل میں نیم کی نبولیاں پیس کر مِکس کر کے سر میں لگانے سے جوئیں ختم ہوجاتی ہیں۔ اگر بال بہت زیادہ جھڑ رہے ہوں، تو شیمپو کرنے کے بعد آخر میں نیم کے اُبلے ہوئے ٹھنڈے پانی سے بال دھولیں۔ یہ پانی بالوں کی جڑیں مضبوط کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بال لمبے اور گھنے کرنے کے لیے زیتون یا سرسوں کے تیل میں تھوڑا سا نیم کا تیل مِکس کرکےبالوں میں لگانا چاہیے۔ نیز، نیم کا تیل بالوں کی خشکی دُور کرکے انہیں چمک دار بھی بناتا ہے۔
چہرے کے نکھار کے لیے نیم کے پتّے سُکھا کر سفوف بنا کے شیشی میں رکھ لیں اور روزانہ کسی بھی وقت ایک پیالی میں گلاب کی پتّیوں کے سفوف، دہی اور تھوڑے سا دودھ کے ساتھ ملا کر پیسٹ بنائیں اور چہرے پر برش کی مدد سے لیپ کرلیں۔ قریباً پندرہ منٹ بعد پانی سے چہرہ دھولیں۔چند ہی دِنوں میں چہرہ کھل اُٹھے گا۔