گزشتہ ہفتے سند ھ کے منظرنامے میں مذہبی جماعتیں چھائی رہیں۔ گستاخانہ خاکوں اور فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان پر جہاں مسلم دنیا سراپا احتجاج ہے وہاں پاکستان میں بھی گستاخانہ خاکوں کے خلاف غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ گزشتہ ہفتے 12 ربیع الاول کے مرکزی جلوس کے اختتام پر جماعت اہلسنت کراچی کے امیرمولانا عبدالحق قادری نے فرانس کی شدید مذمت کی اور فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیاجبکہ سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے رکن سعیدآفریدی نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف قرارداد جمع کرادی جس میں فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا۔جبکہ سکھر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر ملک بھر میں جمعہ سے پوراہفتہ احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے قوم سے اپیل کی ہے کہ فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔
جماعت اسلامی کے تحت بھی ریلی نکالی گئی۔ جس میںحکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیاکہ فرانس سے فوری طور پر سفارتی وتجارتی تعلقات منقطع کیے جائیں، فرانسیسی سفیر کو ملک بدر اور سرکاری سطح پر فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے۔ اقوامِ متحدہ میں ناموسِ رسالت ؐ کے حوالے سے بات کی جائے اور توہینِ رسالت ؐ کو دہشت گردی قرار دیا جائے،توہینِ رسالت ؐ کے خلاف اور تحفظ ناموسِ رسالت ؐ و حرمتِ رسول ؐ کے حوالے سے کراچی میں بہت جلد ملین مارچ کا اعلان کیا جائے گا۔
دوسری جانب تحریک انصاف، پی پی پی اور مسلم لیگ(ن) کے درمیان ہر گزرتے دن کے ساتھ کشیدگی بڑھتی جارہی ہے اب بات بیانات اور لفظوں کی گولہ باری سے آگے جاتی نظرآرہی ہے۔ مسلم لیگ(ن) کے رہنما سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایازصادق کے بیانیہ پر پی ٹی آئی سندھ نے شدید ردعمل دیا اور پاکستان زندہ باد ریلی کا انعقاد کیا ۔ ریلی میں مرکزی قیادت، اراکین صوبائی و قومی اسمبلی سمیت کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔
ریلی میں کارکنان نے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے لیے پاک افواج زندہ باد کے نعرے لگائے۔ دوسری جانب سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایاکہ سندھ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 2 ہزار روپے فی 40 کلوگرام اور گنے کی امدادی قیمت202 روپے فی 40 کلوگرام مقرر کی ہے۔ اس وقت گندم کی جو قلت دکھائی دے رہی ہے وہ مصنوعی ہے اور وفاقی حکومت کی نااہلی وناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وفاق نے گندم درآمدکرنے کا فیصلہ کیا۔ یوکرائن اور روس کی پست معیار کی گندم ہمارے ہاں2000 اور 2100 روپے فی 40 کلو گرام پڑتی ہے۔
پیپلزپارٹی کی حکومت نے پہلے بھی کسانوں کو اچھے نرخ دیے تھے۔ قومی معیشت زراعت پر انحصار پذیر ہے۔ کسانوں کو سہولتیں دیے بغیر ہم معیشت کو بہتر نہیں بناسکتےجبکہ وزیرزراعت اسماعیل راہو نے کہاکہ سندھ حکومت نے گندم کی فی من 1600 روپے قیمت مقررکرنے والے وفاقی فیصلے کو کسان دشمن قرار دیا ہے۔ وفاق کو یوریا، ڈی ای پی اور ڈیزل کی قیمتیں دیکھ کر فیصلہ کرنا چاہیے تھا، فوڈ سیکورٹی کے حوالے سے وفاق کا رویہ افسوسناک ہے۔ اسماعیل راہو نے کہاکہ مافیاز نے گندم چھپارکھی تھی، قلت پیدا ہونے کے بعد وہ مارکیٹوں میں لے آئے ،وفاقی حکومت باہر سے گندم منگواکر بیرون ممالک کے کاشت کارکو فائدہ پہنچارہی ہے مگر یہاں کے کاشت کاروں کو سبسڈی نہیں دی جارہی۔
وفاق کا گندم کی فی من1600روپے کی قیمت مقرر کرنا کسان دشمن فیصلہ ہے۔ادھرپی ڈی ایم کے کراچی جلسہ کے بعد سندھ میں پی ڈی ایم کی سیاسی پیش رفت نظرنہیں آرہی اورناہی کوئی سرگرمی دکھائی دیتی ہے۔بعض حلقے اس معنی خیزخاموشی کو گلگت بلتستان الیکشن کی ڈیل سے بھی جوڑتے ہیں۔اور کہاجارہا ہے کہ حکومت اور طاقت ور حلقے پی پی پی کے ساتھ رابطوں میں ہیں اور گلگت بلتستان کے بدلےسندھ اسمبلی کو بچاناچاہتے ہیں۔