• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا میں ایسےلوگوں کی تعداد لاکھوں میں ہو گی جنہوں نے صریحاً اور خالصتاً اپنی کوششوں یا اپنی ایجادات سے نوعِ انسانی کے لئے آسانیاں پیدا کی ہیں، یقیناً یہ لوگ لائقِ تحسین ہیں۔ برطانیہ میں 999دنیا کی اولین آٹو میٹک ٹیلی فون سروس ہے جو پہلی بار لندن میں 1936ء میں شروع کی گئی تھی۔گو کہ اس سروس کا سہرا کسی ایک شخص کے سر نہیں ہے لیکن بہرحال اس وقت کی برطانوی حکومت کا یہ اقدام قابل ستائش تھا جس کی وجہ ایک افسوس ناک واقعہ بنا ۔یہ واقعہ کچھ یوں تھا کہ وسطی لندن کے ایک گھر میں آگ لگ گئی جس میں پانچ خواتین کی موت ہو گئی۔ یہ 1935کا سال تھا ،پڑوس میں موجود ایک شخص نے فائر بریگیڈ کو فون کرنے کی کوشش کی لیکن ٹیلی فون ایکسچینج میں لمبی کیو ہونے کی وجہ سے فائر بریگیڈ کی ٹیم جائے وقوعہ پر نہ پہنچ سکی لیکن اس ایک واقعہ کے باعث آنے والی نسلوں کے لئے بہتری کا ایک راستہ کھل گیا۔ حکومت نے فوری طور پرانکوائری کروائی اور وزراء سمیت افسروں کو ٹاسک دیا کہ کوئی ایسی اسکیم بنائی جائے کہ آئندہ ایسا کوئی واقعہ ہو تو پولیس،فائر بریگیڈاور ایمبولینسز چند منٹوں میں جائے وقوعہ پر پہنچ سکیں اور اگر کوئی فون کرے تو کیو میں لگنے کی بجائے پہلی رنگ پر ہی فون اٹھالیاجائے چنانچہ 1938ء تک 999سروس پورے برطانیہ میں قائم کی جاچکی تھی۔ ایمبولینس سروس اب فون کال ملنے کے آٹھ منٹ کے اندر موقع پر پہنچ جاتی ہے، اس میں یقیناً برطانیہ کے عوام کا بھی بڑا تعاون شامل رہا جو پولیس، فائر بریگیڈ اور ایمبولینس سروسز کو یوں راستہ دیتے ہیں جیسا کہ یہ خدائی حکم ہو۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ 999طرز کی ایمرجنسی سروس قائم کرنے میں چوہدری پرویز الٰہی سب سے زیادہ داد و تحسین کے مستحق ہیں،وہ اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب تھے جب 2004ءمیں یہ آئیڈیا زیر بحث آیا جسے چوہدری پرویز الٰہی کی مکمل سپورٹ حاصل تھی کہ 2006ء میں پنجاب ایمرجنسی سروس 1122قائم کی گئی اور آج یہ ہنگامی سروس پنجاب بھر کے تمام 36اضلاع میں اپنے بنیادی ڈھانچے کے ساتھ خدمات انجام دے رہی ہے بلکہ دوسرے صوبوں کو بھی تکنیکی مدد فراہم کر رہی ہے ۔اعدادوشمار کے مطابق، یہ حیرت انگیز طور پر برطانیہ کی ایمرجنسی سروس سے زیادہ برق رفتاری کے ساتھ یعنی سات منٹ میں موقع پر پہنچتی ہے ۔

چوہدری پرویز الٰہی کا یہ شکوہ کسی حد تک درست معلوم ہوتا ہے کہ اگر گزشتہ دس سال میں آنے والی حکومتیں اس جان بچانے والی سروس کی بہتری کیلئے کام کرتیں تو آج یہ محکمہ انتہائی ترقی یافتہ ہوتا لیکن توجہ نہ دینے کے باعث آج یہ ناگفتہ بہ حالت میں اور لاوارث ہے جبکہ میں اسے خودمختار بنانا چاہتا تھا لیکن آج اس کے ریگولیشنز سمیت دیگر معاملات التوا کا شکار ہیں۔گزشتہ دس سال سے اس کے ملازم ریگولر ہوئے ہیں اور نہ ہی ان کی پروموشن ہوئی ہے جس کے باعث ملازمین شدید عدم تحفظ کا شکار ہیں لیکن ان تمام مسائل کے باوجود اس سروس کو پاکستان بھر کے ہر چھوٹے بڑے شہر و دیہات تک بڑھائے جانے کی ضرورت ہے۔

یہ بات بھی خوش آئند ہے کہ 1122 کے افسروں کو برطانیہ کی 999 کے عملے جیسی تکنیکی مہارت حاصل کرنے کے لئے برطانیہ بھی بھجوایا جاتا ہے۔ چوہدری پرویز الٰہی اپنی حالیہ اتحادی حکومت پر بھی زور دیں کہ وہ 1122 کی بہتری، ترقی اور اسے بین الاقوامی معیار تک پہنچانے کیلئے مطلوبہ بجٹ فراہم کرے کیونکہ اس کا براہ راست تعلق عام آدمی کے ساتھ ہے۔

بنیادی طور پر آج کی جدید دنیا میں حکومتوں کی زیادہ سے زیادہ توجہ سیاست کی بجائے سماجی خدمت کے منصوبوں پر ہوتی ہے، یقیناً 1122بھی ایک بہترین سماجی خدمت ہے، سڑکیں بنانا، اسپتالوں کی تعمیر، ذرائع آمدورفت کی فراوانی اور تعلیم کو عام کرنا بھی حکومتوں کی اولین ذمہ داری ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری زیادہ تر حکومتیں سیاسی اللے تللوں میں اس بری طرح الجھ جاتی ہیں کہ انہیں بنیادی عوامی مسائل کا ہوش ہی نہیں رہتا۔اس ضمن میں مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کویہ کریڈٹ دینا بھی انصاف نہ ہو گا کہ انہوں نے روڈ انفراسٹرکچر، میٹرو بس، اورنج ٹرین اور بعض دیگر شعبوں میں قابل قدر کام کیا۔سماجی و انسانی حکومت کے تناظر میں ایک اچھوتی اور دنیا بھر میں ایک ایسی انسانی خدمت جس کی نظیر نہیں ملتی، وہ خدمت چوہدری شجاعت حسین کی اوورسیز پاکستانیوں کے لئے ہے ۔یہ غالباً 2004ء کی بات ہے جب چوہدری شجاعت حسین تقریباً دو مہینے کیلئے وزیر اعظم بنے، وہ انگلینڈ کے دورے پر تھے تو لندن میں چند سماجی رہنما ان سے ملے اور کہا کہ یہاں بہت بڑا مسئلہ پاکستانیوں کی میتیں پاکستان لے جانے کا ہے اور یہ ہر ایک کے بس کی بات بھی نہیں کیونکہ بڑی تعداد میں یہاں پاکستانی ایسے بھی ہیں جن کے پاس وسائل بھی نہیں اور بہت سے ایسے بھی ہوتے ہیں جو برطانوی امیگریشن کے قواعدپر پورا نہیں اترتے چنانچہ اگر ایسے لوگوں کی میتیں بغیر ٹکٹ کے پاکستان لے جائی جائیں تو بہت سوں کا بھلا ہو گا۔ چوہدری شجاعت حسین نے اسی وقت آرڈر جاری کر دیئے کہ ’’پی آئی اے‘‘ اوورسیز پاکستانیوں کی میتیں بلامعاوضہ پاکستان لے کر جائے گی اور اس کا اطلاق ہر اس ملک میں ہو گا جہاں ’’پی آئی اے ‘‘جاتی ہے ۔چودھری صاحب کو یہ تجویز دینے والے بشیر ڈار، عظیم طارق اور چوہدری محبوب کا بھی شکریہ کہ انہوں نے ایک بہترین خدمت انجام دی۔سو ویل ڈن چوہدری شجاعت حسین اور ویل ڈن چوہدری پرویز الٰہی !

تازہ ترین