وفاقی وزیرِ انسانی حقوق شیریں مزاری نے خاتون ساتھی کے ساتھ نازیبا حرکات کرنے والے بینک منیجر کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔
ایک بیان میں وفاقی وزیرِ انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ شہادتیں موجود ہیں، اس شخص کے خلاف فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر ہم خواتین اور بچوں سے بدسلوکی روکنا چاہتے ہیں تو ہمیں سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔
اسلام آبادکے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات کا نجی بینک کے مینیجر کی اپنی ساتھی خاتون ملازم سے نازیبا حرکات کی ویڈیو سامنے آنے کے معاملے میں کہنا ہے کہ خاتون کو ہراساں کرنے والے نجی بینک کے افسر کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کو نوکری سے بھی برخاست کر دیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک قواعد کے مطابق یہ ملزم کسی اور بینک میں ملازمت بھی نہیں کر سکے گا۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز اسلام آباد کے ایک بینک میں ساتھی خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے منیجر کو گرفتار کر لیا گیا۔
سوشل میڈیا پر ہفتے کو ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوا جس میں ایک شخص کو خاتون سے غیر اخلاقی حرکت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ ویڈیو چلنے پر عوامی حلقوں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا اور مذکورہ شخص کے خلاف کارروائی کامطالبہ کیا گیا۔
اس دوران ڈی سی اسلام آباد اور ڈی آئی جی آپریشنز کی جانب سے ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پیغامات سامنے آئے جن میں لوگوں سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ مذکورہ ویڈیو ڈیلیٹ کر دیں اور اسے شیئر نہ کریں۔
اسی دوران رات گئے ڈی سی اسلام آباد نے اپنے اکاؤنٹ سے میسیج جاری کیا کہ ملزم کو اس کے بینک نے ملازمت سے فارغ کر دیا ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
اس کے کچھ دیر بعد ترجمان اسلام آباد پولیس کی جانب سے بتایا گیا کہ بینک کی ایف ٹین برانچ کے منیجر عثمان گوہر کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم برانچ میں کریڈٹ منیجر تھا، اس کے خلاف مزیدقانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔