• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ستمبر1965کی جنگ میں شکست کے بعد بھارت نے پاکستان کیخلاف جو خطر ناک سازش کا منصوبہ بنایا تھا، اس پر اس نے مشرقی پاکستان میں عمل درآمد کیا اور اسے دو لخت کردیا۔1965ءکی جنگ میں بھارت نےپاکستان کے خلاف سیالکوٹ میں ٹینکوں کی سب سے بڑی جنگ لڑی جو افواج پاکستان نے جیت کربھارتی آرمی چیف کی شام کی چائے لاہور جم خانہ میں پینے کی خواہش پوری نہ ہونے دی تھی۔ 1971میں بنگلہ دیش کی آزادی کے بعد بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی نے جنگی جنون کا ایک اور ثبوت دیتے ہوئے1974میں پوکھران میں ایٹمی دھماکے کئے ۔پاکستان کے خلاف بھارت کی ایک خطر ناک سازش کا انکشاف ہمارے سامنے1990میں امام خمینی کی بر سی کے موقع پر سامنے آیا،برسی کی تقریب میں پاکستان سے بلائے گئے چار سو مہمانوں جن میں نصر اللہ بابر، ظفرعلی شاہ اور نواز شریف کابینہ کے ساتھ راقم نے بھی شر کت کی۔ تہران کے ایک ہوٹل میں جب ایک سکھ نے یہ انکشاف کیا کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ کے تعاون اور مدد سےبھارت نے پاکستان کو چار ریاستوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بنالیاہےتو پاکستانی مہمان انگشت بدنداں رہ گئے ، وطن واپسی پر میں نے ذمہ دار اداروں کو اس حوالے سے آگاہ کیا۔1998ءمیں 11اور13مئی کوواجپائی حکومت نے بھی پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان پر دبائو بڑھانے کی کوشش کی مگر پاکستان نے اس کے جواب میں چاغی کے مقام پرسات ایٹمی دھماکے کر کے بھارت کو نکیل ڈال دی، جس کے بعد بھارتی وزیر اعظم واجپائی نے بذریعہ بس پاکستان کا دورہ کیا اوراسے خیر سگالی کا دورہ قرار دیا تھا مگر وطن واپس جاتے ہی انہوں نے کہا کہ اب دونوں ملکوں کے درمیان پانی پر جنگ ہوگی۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ1980کی دہائی میں بھارت کی سازش سے پاکستان حالتِ جنگ میں جاچکا تھا۔ ایک طرف دہشت گردی،بم دھماکے تو دوسری جانب معاشی حب کراچی کے حالات بد سے بد تر ہو رہے تھے، بھارت نے کابل، کشمیر اور کراچی کو ایک صف میں شامل کر کے اپنی دہشت گردی کے منصوبے کا واضح اشارہ بھی دے دیا تھا۔ کشمیرمیں جیسے ہی آزادی کی تحریک زور پکڑتی، کراچی میں پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوجاتا، جنرل ضیاء الحق کے دور میں بھارت نے راجستھان کے راستے سندھ پر حملہ کر کے کراچی کو الگ کرنے کا منصوبہ بنالیا تھا مگر پاکستانی صدرنے کر کٹ ڈپلومیسی سے اسے ناکام بنادیا۔ اس دور سے ہی دہشت گردی کو فروغ دینے کے لئےبھارت نے اپنے ملک میں دہشت گردوں کی تر بیت کے لئے 120 سے زائد ٹریننگ کیمپ قائم کئے جن کا مقصد مستحکم ملکوں میں دہشت گردی کر کے ان کی معیشت کو کم زور کرنا تھا،داعش اور اس جیسی کئی تنظیموں کو مالی طور پر مضبوط بناکر اپنے منصوبے کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ اسلام کو بھی بدنام کرنابھارت کا مقصد تھا اور آج بھی ہے۔افسو س ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں کئی سیاسی جماعتوں نے پچھلے کئی برسوں تک اپنی جماعت میں عسکری ونگ بھی قائم رکھے،جن کے خاتمے کے لئے راقم نے نو دسمبر 2012کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو درخواست دی جس میں ووٹرز لسٹ اور حلقہ بندیوں کی درستی کا مطالبہ بھی شامل تھا۔2013میںجنرل(ر) راحیل شریف کے دور میں شروع ہونے والے آ پریشن سے سیاسی جماعتوں میں موجود عسکری ونگز کو ختم کرنے میں مدد ملی مگر اب ایک بار پھر پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) نے ٹائیگر فورس اور شیر جوان فورس کے نام پرایسے ونگ قائم کر لئے ہیں۔ اس میںکوئی شک نہیں کہ افواجِ پاکستان نےاپنے ساڑھے سات ہزار جوانوں کی شہادت اور قربانی دے کر ملک کو مشکل ترین حالات سے باہر نکالا، دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں 80ہزار سویلینز نے بھی جامِ شہادت حاصل کیا، پاکستان کوڈیڑھ کھرب ڈالرز کے مالی نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا، جس کا دنیا کے کئی ملکوں نے اعتراف بھی کیا۔ پاکستان میں ہونے والے آپریشن سے قوم کی زندگی میں سکون واپس آیا، غیر ملکی سر مایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا، مختلف کھیلوں کی ٹیموں نے پاکستان کا رُخ کیا، ثقافتی وفود نے پاکستان کو محفوظ ترین ملک قرار دیا،یہ سب باتیں اس وقت بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھارہی ہیں، ایسے میں اپوزیشن اور حکومت نے ملک کے اہم ترین ادارےافواج پاکستان اور اس کے بعد اعلیٰ عدالتوں کوتنقید کا نشانہ بناکر ان میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش شروع کردی ہے،کسی بھی ملک کو کم زور کرنے کے لئے پہلا وار اس کی فوج کو تنقید کا نشانہ بناکر اس کا مورال گرانے کی کوشش کی جاتی ہے مگر پاکستان میں بعض سیاست دانوں کواس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، خود پی پی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے فوج کے حوالے سے سامنے آنے والی صورت حال پر واضح طور پر کہا ہے کہ نواز شریف کی تقریر سن کر ’دھچکا‘ لگا، انتظار ہے کہ نواز شریف کب ثبوت پیش کریں گے؟

پاکستان کی افواج نے تمام تر حالات میں جس طرح وطن عزیز کو محفوظ رکھا ہے، پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ ہمیںسیاست میں ریاست سے جنگ کرنے کی پالیسی ختم کرنا ہوگی، دشمن کے ہاتھوں میں کھیلنے کے بجائے اپنے نوجوانوں میں ملک سے محبت کے جذبے کو اجاگر کرنا ہوگا، نفرت ختم کر کے آگے بڑھنا ہوگا، دشمن کی سازش کو ہم اپنے اتحاد سے ہی ناکام بناسکتے ہیں۔ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے پاکستان کو چار حصوں میںتقسیم کرنے کے منصوبے کے جواب میں ہمیں نئے پاکستان کے قیام کی کوشش کو تیز کرنا ہوگا، فوج کے خلاف ہائبرڈ وار کے بجائے بھارتی میڈیا کا ہر سطح پر مقابلہ کرنا ہوگا، سوشل میڈیا پرپاکستان کو مضبوط بنانے کی مہم چلانا ہوگی۔اب جبکہ امریکا کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن جیت چکے ہیں، ان کو جنوبی ایشیا کے سیاسی حالات پر بھر پور توجہ دینا ہوگی، بھارت کی دہشت گردی کا نوٹس لینا ہوگا، اس کی پڑوسی ملک کے جغرافیہ کو تبدیل کرنے کی سوچ کو تبدیل کرنا ہوگا، پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات نہ صرف امریکا بلکہ خطے کے مفاد میں بھی ہیں۔

تازہ ترین