• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آرزو فاطمہ کم عمر نکلی، بادی النظر میں پسند کی شادی نہیں کرسکتی، سندھ ہائیکورٹ

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے تفتیشی افسر کو چائلڈ میرج ایکٹ کی روشنی میں تحقیقات کا حکم دیتے ہوئےآرزو فاطمہ کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دے دیا اور ہدایت کی ہے کہ آرزو فاطمہ کو صرف ان افراد سے ملاقات کی اجازت ہوگی جن سے وہ خود ملنا چاہے۔

عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ لڑکی نے واضح کیا ہے کہ اس نے مرضی سے اسلام قبول کیا ہے، میڈیکل کے مطابق لڑکی کی عمر 14 سے 15 سال جبکہ نادرا کے مطابق 13 سال ہے اس لئے بادی النظر میں آرزو پسند کی شادی نہیں کرسکتی۔

پیر کو جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بنچ کے روبرو نو مسلم آرزو کو پیش کیا گیا تو فاضل جج نے استفسار کیا کہ آپ پر کوئی دباؤ تو نہیں آرزو فاطمہ نے جواب میں کہا کہ نہیں مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے اپنی مرضی سے مکمل ہوش و ہواس میں اسلام قبول کیا اور شادی بھی کی۔

عدالت کے استفسار پر ڈاکٹر امجد سراج میمن نے آرزو کی عمر سے متعلق رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ طبی معائنے کے مطابق لڑکی کی عمر 14 سے 15 سال ہے۔ 

میڈیکل بورڈ کے دیگر ارکان میں پروفیسر صباء سہیل،ڈاکر سمعیہ سید، ڈاکٹر محمد باری اور ڈاکٹر سید فرحت عباس شامل تھے۔ جسٹس کے کے آغا نے لڑکی سے سوال کیا کہ آپ والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہیں یا دارلامان جانا چاہتی ہیں؟ 

اس پر آرزو فاطمہ نے روتے ہوئے کہا کہ میں والدین کے پاس جانا چاہتی ہوں نہ ہی دارالامان، میں صرف اپنے شوہر کے ساتھ جاؤں گی ورنہ مر جاؤں گی۔ 

عدالت نے تفتیشی افسر کو چائلڈ میرج ایکٹ کے مطابق تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے لڑکی کو دارالامان منتقل کرنے کا حکم دیا اور سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔

تازہ ترین