• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی کی 20فیصدپیداوارفرنس آئل پرتھی جواب 4فیصدرہ گئی، ندیم بابر


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ یہ بات غلط ہے کہ ایل این جی ٹرمینلز کو گنجائش کے مطابق نہیں چلایا جارہا ہے،ہماری حکومت آئی تو بجلی کی 20فیصد پیداوار فرنس آئل پر تھی جو اب 4فیصد رہ گئی ہے،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزراء اپنی غلطیاں چھپانے کیلئے غلط اعداد و شمار کا سہارالے رہےہیں۔ندیم بابر نے کہا کہ ہمارے 800ملین کیوبک فٹ کے تین معاہدے ہیں جن کی ری شیڈولنگ کی جاتی ہے، پچھلے چار مہینوں سے ٹرمینلز کو 1100 ایم ایم سی ایف کی رینج میں چلارہے ہیں،اگلے دو مہینوں میں ہم 1200 ایم ایم سی ایف پر چل رہے ہوں، پچھلے 27مہینے میں 35اسپاٹ کارگوز خریدے جو برینٹ کے 10.4فیصد ہے۔ ندیم بابر کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت نے پارلیمنٹ ایکٹ کے ذریعہ سی این جی کو پٹرول ڈکلیئر کرایا، اس کے نتیجے میں ایل این جی صرف پوری قیمت ادا کرنے والا ہی لے سکتا ہے، پچھلے 27مہینوں میں 9مہینے ایسے تھے جب ڈیمانڈ 800 کیوبک فٹ سے کم تھی، ایسے میں ہم اضافی ایل این جی لے آئیں توکہاں استعمال کریں۔ندیم بابر نے کہا کہ کراچی میں بجلی بحران پر جولائی سے ستمبر تک نیشنل سسٹم سے ایل این جی کے الیکٹرک کو دی گئی، اس سے نیشنل سسٹم میں ایل این جی کی جو کمی پید اہوئی اس کی جگہ فرنس آئل استعمال کیا، کراچی کا فرنس آئل پلانٹ کم صلاحیت رکھتا ہے، کراچی کو ایل این جی نہیں دیتے تو وہاں بجلی مزید مہنگی پیدا ہوتی، دس مہینوں میں صرف 4فیصد بجلی فرنس آئل سے پیدا کی،اس میں بھی دو فیصد جولائی سے ستمبر میں پیدا کی جب کراچی کو ایل این جی دی گئی۔ ندیم بابر نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے اس سال مارچ سے اگست تک پچھلے سال کے مقابلہ میں بجلی کی پیداوار کم رہی، ہم نے پاور سیکٹر کی ڈیمانڈ کے مطابق ایل این جی منگوائی ، کراچی الیکٹرک کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے کے باوجود بحران میں انہیں ایل این جی دی گئی، آپریشنل جوہری پاور پلانٹس میں سے ایک پلانٹ کئی مہینوں سے مرمت کیلئے بند تھا، ایل این جی صرف پاور سیکٹر یا سی این جی کو فل ریکوری پر بیچ سکتا ہوں باقی ہر کیس میں سبسڈی دینی پڑتی ہے، ہمیں پاور سیکٹر سے جو ڈیمانڈ آتی ہے وہی پوری کرتے ہیں فالتو ایل این جی نہیں لاتے، کراچی الیکٹرک کو کہا ہے کہ ایل این جی لینی ہے تو ہمیں پہلے بتادیا کریں۔ ندیم بابر کا کہنا تھا کہ ایل این جی کارگو لانے والے جہازوں کا ایک ایک دن بک ہوتا ہے، ہمیں جس سلاٹ میں ایل این جی چاہئے اس میں جو قیمت دستیاب ہوگی ہمیں لینا پڑے گی، ہمارے سامنے 800ملین کیوبک فٹ سے زیادہ ڈیمانڈ ہو تو ہم اضافی کانٹریکٹ کرلیں۔ ندیم بابر نے کہاکہ قطر کے ساتھ ہم دوبارہ جو ڈیل کرنے جارہے تھے اس میں ہر مہینے کارگو نہیں اٹھارہے تھے ایک والیوم کی بات کررہے تھے، ہم نے قطر کو کہا تھا کہ کچھ مہینوں میں ایل این جی زیادہ اٹھائیں گے کچھ مہینوں میں نہیں اٹھائیں گے، ہم دنیا میں سب سے کم قیمت 11.25فیصد پر معاہدہ کرنے جارہے تھے، میڈیا نے یہ چیزیں اخباروں میں چھاپ دیں جس پر وہ ناراض ہوگئے، قطر کی ناراضگی اس بات پر تھی کہ خفیہ معلومات کو میڈیا میں کیوں چھاپاگیا۔ ندیم بابر کا کہنا تھا کہ جولائی 2019ء میں ای سی سی میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پرائیویٹ گنجائش استعمال کی جاسکتی ہے۔

تازہ ترین