گستاخانہ خاکوں کے خلاف ملک بھرکی طرح کراچی، حیدر آباد، سکھر میں مذہبی و سیاسی جماعتوں کی احتجاجی ریلیاں جاری ہے۔ گزشتہ ہفتے تحریک لبیک پاکستان، منہاج القرآن، مسلم لیگ (ق) اور جے یو آئی (ف) نے احتجاجی ریلیاں منعقد کی ہیں۔ فرانس کی مصنوعات کا بائیکاٹ، فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے سمیت فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ تحریک لبیک نے گستاخانہ خاکوں کے خلاف سب سے بڑی ریلی منعقد کی جو صبح سے شام تک شارع فیصل پر چلتی رہی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے تحریک لبیک کے قائد علامہ خادم رضوی نےکہ وفاقی حکومت فرانس کے خلاف جہاد کا اعلان کرے۔
فرانس کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے ۔فرانس کی منصوعات کا سرکاری سطح پر بائیکاٹ کا اعلان کیا جائے ۔اس سے کم کوئی بات قابل قبول نہیں ہے۔نبی کریمﷺرحمت للعالمین ہیں۔یہ کائنات اللہ نے اپنے محبوب کے لیے بنائی ہے،روئے زمین پر کہیں بھی گستاخ کو زندہ چھوڑنا بالکل جائز نہیں۔نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کسی صورت میں قبول نہیں ہے۔نبی کریم ﷺ کی حرمت کے لیے ہر مسلمان اپنی جان قربان کرنا شان و اعزاز سمجھتا ہے۔آپﷺکی حرمت پر موت بھی قبول ہے۔گستاخوں کو پیغام ہے کہ اب ان کے لیے کوئی معافی نہیں ہے۔انہوں نے 15 نومبر کو لیاقت باغ راولپنڈی سے فیض آباد تک تحفظ ناموس رسالت کے لیے لانگ مارچ کا اعلان کیا۔
ادھر وفاقی حکومت کی اتحادی گی ڈی اے کے جنرل سیکرٹری ایاز الطیف پلیجو نے لانگ مارچ کے اختتام پر کہا کہ مجھے دسمبر میں حکومت نظر نہیں آ رہی ایازلطیف پلیجو نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ ’خان صاحب اجازت دیں تو ہم تھوڑا گھبرالیں؟۔پاکستان کے عوام کو دیوار سے نہ لگائیں اور ایک دوسرے کو سازشی اور ایجنٹ کہنا چھوڑ دیں،فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے معاملے کو سنجیدہ لیں، نئے الیکشن ہوں یا ان ہاؤس تبدیلی جلد ہونی چاہیے۔ایاز لطیف پلیجو نے کہا کہ اپنی چالاکیوں سے تبدیلی نہ لائیں، عوام کو موقع دیں، بجلی، پانی اور گیس کی فراہمی کراچی کے عوام کا حق ہے۔
ادھر بلاول بھٹو کے انٹرویو نے پی ڈی ایم میں اختلافات کی خبروں کو جنم دیا ہے۔ گرچہ صوبائی وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو نے انٹرویو میں کہا ہے کہ نواز شریف کو بولنے کا حق حاصل ہے۔ پی پی پی، پی ڈی ایم کے مشترکہ قرارداد کے ساتھ کھڑی ہے جو سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کے کردار کو ختم کرنے کا مطالبہ ہے۔ پی پی پی پنجاب کے صدر قمر زماں کائرہ نے بھی بلاول بھٹو کے بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلاول بھٹو کا بیان کسی اور رنگ میں دکھایا جا رہا ہے تاہم یہ حقیقت ہے کہ پی پی پی کے بعض سینئر ارکان میاں نواز شریف کے گوجرانوالہ بیانیہ سے اتفاق نہیں کرتے اور نا ہی اتنے سنجیدہ مسئلے پر بلاول بھٹو نے کوئی وضاحت جاری کی کہا جا رہا ہے کہ بلاول بھٹو کے انٹرویو کی وضاحت15 نومبر کو گلگت بلتستان کے الیکشن کے بعد ہی سامنے آئے گی۔
پی ڈی ایم کی تحریک کا مرکز و محور سندھ ہے کیونکہ یہ واحد صوبہ ہے۔ جہاں پی ڈی ایم میں شامل جماعت کی حکومت ہے تاہم سندھ میں پی ڈی ایم کی کوئی بھی جماعت کسی بڑی تحریک کیلئے کارکنوں کو متحرک نہیں کر رہی اور نہ ہی صوبے میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی سیاسی سرگرمیاں نظر آ رہی ہے۔ ماسوائے اے این پی کے جنہوں نے کراچی کے تمام اضلاع میں ورکر کنونشن منعقد کئے ادھر کراچی میں مردم شماری کے مسئلے پر عدالت سے رجوع کرلیا گیا ہے تاہم سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں کر رہی ہے۔
ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ جمع کرا رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما کنور نوید کے مطابق اس ایکٹ میں میئر کراچی کو مشیر اور معاونین خصوصی رکھنے کا بھی اختیار دیا گیا ہے اور بلدیاتی حکومت کو انتظامی و مالی طور پر اختیار دینے کی بات کی گئی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ سوا دو سال سے وفاقی حکومت کی اتحادی ہے تاہم وزیراعظم سے حالیہ ملاقات کے دوران ایم کیو ایم نے شکایات کے انبار لگا دیئے وزیراعظم کے اعلان کردہ کراچی پیکیج کے لئے گیارہ سو ارب روپے پر کوئی پیش رفت ہو سکی ہے نا ہی ایم کیو ایم سے کئے گئے وعدے پورے کئے گئے ایم کیو ایم کو سندھ میں دفاتر کھولنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ایم کیو ایم ایک وزارت کے عوض حکومت کی اتحادی ہے ایم کیو ایم کو اس بات کا ادراک ہے کہ آئندہ کسی بھی نوعیت کے انتخاب میں عوام ان سے جواب طلب کریگی کہ انہوں نے کراچی، حیدرآباد، میر پور خاص، سکھر کیلئے کیا کیا۔
ادھر جماعت اسلامی نے فرانس کے صدر کی جانب سے توہین رسالت ؐ اور گستاخانہ خاکوں کی سرپرستی کے خلاف اور تحفظ ناموسِ رسالت ؐ کے حوالے سے پندرہ نومبر کو شارع فیصل کراچی میں ملین مارچ کا اعلان کر دیا ہے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت نے سندھ کے اسٹیک ہولڈرز کے مشوروں کے بغیر سندھ کے جزائر پر قبضہ کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی تعمیر و ترقی سندھ حکومت کی ہے سندھ کا پورا اسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔
دوسری جانب کمشنر کراچی نے شہریوں کو کوروناوائرس کے پھیلائو کے سبب ماسک لگانے کی ہدایت کی ہے انہوں نے ماسک نا لگانے والوں پر پانچ سو روپے جرمانے کا اعلان کیا ہے جبکہ این سی او سی کا کہنا ہے کہ ماسک نا پہننے والوں پر سو روپے جرمانہ ہو گا۔ دوسری جانب پاک سر زمین پارٹی نے بھی باگ جناع میں عوامی قوت کا مظاہرہ کیا انہوں نے ایک بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ کہ وزیراعظم ابھی تک الیکشن مہم سے باہر نہیں نکلے،وہ ایک طرف ملک میں جمہوریت کی بات کرتے ہیں مگردوسری طرف اپوزیشن جماعتوں سے بات کرنے کوتیار نہیں،یہ کیسی جمہوریت ہے،ایک دوسرے کو چور کہنا بند کرواورعوامی مسائل حل کرنے کے لیے ڈائیلاگ کرو،انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس ہماری تعداد 3 کروڑ بتاتے ہیں ، ادارے ہمیں ایک کروڑ گنتے ہیں،کراچی والے کب تک تیسرے درجے کے شہری بن کر زندگی گزاریں گے۔