• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عام طور پر جنگلات کا جائزہ لینے کے لیے اور آتشزدگی کی وجوہ معلوم کرنے کے لیے درختوں پربرقی سینسر لگائے جاتے ہیں ۔حال ہی میں ماہرین نے ڈارٹ ڈرون کے ذریعے درختوں پر سینسر پھینکنے کا کام یاب تجربہ کیا ہے ۔یہ تجربہ امپر ئیل کالج کے سائنس دانوں نے کیا ہے ۔ان کے مطابق گھنے جنگلات میں ہر درخت پر سینسر لگا نا خاصا مشکل کام ہے ۔ اس کے لیے انہوں نے ڈارٹ ڈرون بنایا ہے۔ یہ ڈرون چھوٹے تیروں کی مدد سے برقی سینسر برساتے ہیں

جو درختوں میں چپک جاتے ہیں۔ درختوں اور جنگلات میں جزوقتی اور مستقل بنیادوں پر وائرلیس سینسر لگا کر ان سے جنگلات کا احوال اور موسمیاتی حال معلوم کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ ڈرون کے ذریعے جنگلات کے فرش پر بھی ڈرون گرائے جاسکتے ہیں لیکن ان کے گم ہونے کا خطرہ ہوتا ہے اور ان کا اصل مقام معلوم کرنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔ اسی لیےانہیں تیر نما ساخت پر سینسر لگا کر ڈارٹ کی طرح درختوں سے چپکایا گیا ہے۔ امپیریئل کالج کے ماہرین نے سب سے پہلے ایک ڈرون پر ڈارٹ پھینکنے والا نظام بنایا ، بعدازاں نشانہ لینے کے لیے لیزر سے مدد لی گئی۔

ایک اسپرنگ کی مدد سے سینسر درخت تک پھینکے جاتے ہیں اور خاص شیپ میموری مٹیریئل سے انہیں داغا جاتا ہے۔ اس طرح 650 گرام کا سینسرکسی تیر کی مانند پرواز کرتے ہوئے درخت میں پیوست ہوجاتا ہے۔ اگر چار میٹر دوری سے سینسر پھینکے جائے تو یہ اپنے ہدف پر 10 سینٹی میٹر کے دائرے میں جالگتا ہے۔ اگر فاصلہ کم ہو تو 10 سینٹی میٹر کی درستی مزید بہتر ہوسکتی ہے۔جب ماہرین نے پہلا مرتبہ تجربہ کیا تو ڈارٹ لگے سینسر ٹکرا کر واپس آگئے ،پھراگلے مرحلے میں سینسر کو درختوں پر چپکانے والا پورا نظام دوباربنایا گیا ۔

تازہ ترین
تازہ ترین