عالمی وبا کورونا وائرس پر کی جانے والی ایک نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک کورونا وائرس کا مریض 90 دن کے دوران ذہنی مریض بھی بن سکتا ہے۔
لانسیٹ سائیکائٹری جرنل میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے ہر پانچ مریضوں میں سے ایک مریض 90 دن کے دوران ذہن سے متعلق تناؤ، دباؤ اور دیگر بیماریوں سے متاثر ہو رہا ہے۔
تحقیق کے دوران 69 لاکھ امریکیوں کے الیٹرانک ہیلتھ ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا جس میں سے 62 ہزار سے زیادہ افراد کوویڈ 19 سے متاثرتھے، 3 ماہ کے دورانیے میں کیے جانے والے اس مشاہدے کے نتیجے میں انکشاف ہوا کہ کورونا وائرس سے متاثر ہو کر صحتیاب ہونے والے ہر 5 میں سے ایک مریض میں پہلی بار ذہنی بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی جیسی شکایات پائی گئی تھیں۔
تحقیق کے نتائج سے متعلق محقیقین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس وبا کی لپیٹ میں آنے والے زیادہ تر متاثرین میں 90 دن کے اندر دماغی امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات سامنے آئے ہیں، کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریضوں میں پائے جانے والے ذہنی امراض میں زیادہ عام شکایات بے چینی، ذہنی تناؤ، افسردگی، اعصابی دباؤ اور ’انسومنیا ‘ یعنی نیند نہ آنے کے مسائل شامل ہیں۔
محقیقین کے مطابق ذہنی صحت پر کی جانے والی دیگر تحقیق میں یہ بات پہلے ہی سامنے آچکی ہے کہ ذہن سے متعلق تناؤ، دباؤ، ڈپریشن، افسردگی اور بے خوابی جیسی شکایات کورونا وائرس کے مریضوں یا اس وبا سے صحتیاب ہو جانے والے افراد کو 90 دن کے دورانیے میں اپنا شکار بنا لیتی ہیں، بعد ازاں یہ بیماریاں مریض میں بڑھ کر مریض کو مزید بیمار کر سکتی ہیں اور بڑی ذہنی بیماروں کا سبب بن سکتی ہیں۔
تحقیق میں شامل رضاکاروں پر کیے گئے مشاہدے سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کورونا وائر س سے متاثر ہونے کے بعد 90 دن کے دوران مریض ڈمینشیا کے مسائل سے بھی دو چار ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب ماہرین نفسیات کا بھی عالمی وبا کورونا وائرس کےسبب پیش آنے والے ذہنی صحت کے مسائل سے متعلق کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریضوں کو ذہنی صحت سے متعلق مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریضوں میں یہ بات عام پائی گئی ہے کہ اس وبا کا سامنا کرنے والے افراد متعدد ذہنی بیماریوں کا سامنا کر رہے ہیں یا اس وبا کے سبب ذہنی مریض بن رہے ہیں۔