لوٹن ( نمائندہ جنگ) کشمیر فریڈم موومنٹ برطانیہ زون کےسابق سینئرمرکزی نائب صدرصوفی محمد یٰسین نے کہا ہے کہ گلگت و بلتستان کے بعد اب اگر ایسا ہی کوئی اقدام آزاد کشمیر کے حوالے اٹھایا گیا تو اس سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تحریک کو مزید نقصان پہنچے گا اور ایسا پاکستان کے سابقہ موقف سے انحراف بھی ہوگا۔کے ایف ایم نے واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا دیرپا اور پائیدار حل کشمیری عوام کو ان کا پیدائشی حق خودارادیت دینے میں مضمر ہے، کوئی بھی ایسا روڈ میپ جس سے جموں و کشمیر کی جغرافیائی وحدت کو گزند پہنچنے کا احتمال ہو اسے قبول نہیں کیا جاسکتا _ آزاد کشمیر کےؒ بیس کیمپ کے کردار کو بحال کیا جائے، آزاد کشمیر کے انتخابات میںتمام نظریات کے حامل افراد کو بھی حصہ لینے کی اجازت دی جائے، گلگت و بلتستان میں بھی آزاد کشمیر کی طرز کا سیٹ اپ قائم کیا جائے یا آزاد کشمیر اور گلگت و بلتستان دونوں پر مشتمل حکومت تسلیم کی جائے اور جس کی منتخب قیادت مسئلہ کشمیر خود عالمی برادری کے سامنے پیش کرسکے ،خود کشمیریوں کی کسی منتخب حکومت کی طرف سے پیش کی گئی گزارشات کو بین الاقوامی برادری نظر انداز نہیں کر سکے گی، موومنٹ نے کہا کہ جب آپ کشمیر کے مسئلے کو صرف دو ملکوں کے درمیان کسی علاقائی تنازع کے طور پر پیش کریں گے اور حق خودارادیت کی مسلمہ تحریف سے انحراف کریں گے تو بین الاقوامی برادری آپ کی حمایت نہیں کرے گی اور یہی وجہ ہے کہ کشمیری عوام کی بے پناہ قربانیوں کے باوجود عالمی برادری کی مطلوبہ حمایت نہیں مل رہی _ اس تناظر میں ہم حکومت پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ کشمیر کے علاقوں کو عارضی یا عبوری صوبہ بنانے کے بجائے ان علاقوں کی نمائندہ حکومت کے قیام کے لیے مدد مہیا کرے اور خود کشمیری لیڈر شپ کو بین الاقوامی سطح پر اپنا کیس پیش کرنے کا موقع دےیہی ایک وے فارورڈ ہے۔