• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صدارتی استثنیٰ کے خاتمے کے بعد ٹرمپ کو کن مقدمات کا سامنا ہو گا؟


امریکی صدر کو دوران صدارت ہر قسم کے مقدمات خواہ وہ فوجداری نوعیت کے ہوں یا دیوانی، استثنیٰ حاصل ہوتاہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر رشوت دینے، جنسی ہراسانی کے الزامات ہیں۔ اس کے علاوہ ٹرمپ آرگنائزیشن کے ٹیکس، بینک اور ریئل اسٹیٹ فراڈ تحقیقات بھی ہورہی ہیں۔

نیویارک میں ٹیکس فراڈ کی کئی قسمیں سنگین جرائم کے زمرے میں آتی ہیں اور ان پر لمبی قید کی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔

صدر ٹرمپ کے لیے اس میں بہت خطرات ہیں، جب کہ ریئل اسٹیٹ فراڈ کی شہادتیں مل جائیں تو عدالتیں جرمانے عائد کرتی ہیں۔


صدر ٹرمپ پر ایسے الزامات بھی لگتے رہے ہیں کہ انھوں نے بطور صدر اپنے آپ کو مالی فوائد پہنچائے ہیں۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ امکان ہے کہ عدالتیں مالی فوائد کے حوالے سے دائر مقدمات کو ختم کر دیں گی۔ تاہم جنسی ہراسگی کے حوالے سے الزامات اور مقدمات میں ان کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔

دوسری جانب صدر ٹرمپ کی بھتیجی نے بھی حال ہی میں منظر عام پر آنےوالی کتاب میں ان پر مختلف الزامات عائد کئے ہیں اور ان پر اپنے کاروبار ہتھیانے کا مقدمہ بھی دائر کردیا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ان الزامات اور مقدمات کو مسترد کرتے ہوئے انھیں بے بنیاد قرار دیا ہے۔

امریکی صدر کی حیثیت سے ٹرمپ کو ابھی صدارتی استثنٰی حاصل ہے۔ تاہم مدت صدارت پوری ہونے کے بعد وہ عام شہری بن جائیں گے۔ جس کے بعد ان کیخلاف دائر مقدمات دوبارہ کھل سکتے ہیں۔ جن کے لیے انھیں خود ہی وکلا اور استغاثہ سے نمٹنا پڑے گا۔

تازہ ترین